پاکستان

احساس پروگرام کا نام بینظیر انکم سپورٹ کے طور پر بحال کرنے کا فیصلہ

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام احساس رکھنے کا کوئی جواز نہیں، صرف بغض کی وجہ سے بی آئی ایس پی کا نام احساس رکھا گیا، شازیہ مری

وفاقی حکومت نے احساس پروگرام کا پرانا نام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بینظیر کے نام کی وجہ سے پروگرام کا نام احساس رکھا، بغیر کسی قانونی عمل کے احساس پروگرام کیسے کہا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کا لوگو تبدیل، پیپلز پارٹی کی شدید مذمت

انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام احساس رکھنے کا کوئی جواز تک نہیں، صرف بغض کی وجہ سے بی آئی ایس پی کا نام احساس رکھا گیا تھا۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی پروگرام بینظیر کے نام سے منسلک تھا اور انہیں کے نام سے منسلک رہے گا، احساس لفظ کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی غریب خواتین اور گھرانوں کے لیے ہے اور یہ پروگرام جاری رہے گا اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق پایا جانے والا ابہام ختم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مستحق لوگوں تک پروگرام پہنچانا ہماری ترجیح ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو سماجی تحفظ کے اپنے فلیگ شپ پروگرام احساس میں تبدیل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق سے جواب طلب

اس سے قبل 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لوگو سے بینظیر بھٹو کی تصویر ہٹادی تھی، جس کی پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے شدید مذمت کی تھی۔

گزشتہ برس ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ احساس پروگرام کی کوئی قانونی یا آئینی حیثیت نہیں ہے کیوں کہ حکومت کو بی آئی ایس پی کو احساس میں تبدیل کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جو پارلیمنٹ کے ذریعے متعارف کروایا گیا تھا۔

پی ٹی آئی حکومت کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام بی آئی ایس پی سے زیادہ بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس کے 37 عناصر ہیں۔

بی آئی ایس پی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ احساس پروگرام وزارت تخفیف غربت کے سماجی تحفظ ڈویژن کے تحت چلایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احساس پروگرام تاحال قانونی حیثیت سے محروم

عہدیدار نے کہا تھا کہ بی آئی ایس پی ملک کا واحد سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس کو آئینی تحفظ حاصل ہے اس لیے احساس سے متعلق سرکاری خط و کتابت بی آئی ایس پی کے لیٹر ہیڈز سے ہی کی جاتی ہے۔

بی آئی ایس پی کو سال 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سابق صدر آصف علی زرداری کے مشورے پر متعارف کروایا تھا۔

یہ پروگرام سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے نام سے منسوب ہے، جس کے تحت بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ غریب گھرانوں کو ماہانہ 2 ہزار روپے دیے جاتے تھے لیکن پی ٹی آئی حکومت سے اسے بڑھا کر 3 ہزار روپے کردیا تھا۔

‘سیکیورٹی خدشات’: عمران خان کو لاہور جلسے سے ویڈیولنک خطاب کی تجویز

سام سنگ ’گلیکسی زیڈ فور‘ میں 108 میگا پکسل کیمرا دیے جانے کا امکان

طارق فاطمی وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور مقرر