پاکستان

مسجد نبویﷺ واقعہ: پی ٹی آئی نے گرفتار افراد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا

پی ٹی آئی نے سعودی عرب میں پاکستانی وفد کے ارکان پر حملے کی منصوبہ بندی نہیں کی، پارٹی کو دیوار سے نہ لگایا جائے، فواد چوہدرری
|

مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں آنے والے وفد کے بعض ارکان پر نعرے بازی اور جسمانی حملہ کرنے پر سعودی حکام کی جانب سے پاکستانی زائرین کے خلاف فوری کارروائی اور واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کے سبب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شدید تنقید کی زد میں ہے جبکہ پارٹی نے گرفتار ہونے والے افراد سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان زائرین کی گرفتاری کے بعد حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے باضابطہ طور پر سعودی حکام سے مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس ناگوار واقعے میں ملوث افراد کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے اور ان لوگوں کے بارے میں معلومات بھی شیئر کی جائیں تاکہ ملک میں ان کے خلاف بھی علیحدہ کارروائی کی جا سکے۔

اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سعودی عرب میں حکام نے کچھ ایسے مشتعل افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے مقدس مسجد میں وزرا کو ہراساں کیا، طنز کیا اور ان پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبوی میں نعرے لگانے پر متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا، سعودی سفارتخانہ

سفارتخانے کے ترجمان نے گرفتاریوں کی اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'جی ہاں پاکستانیوں کی گرفتاری کی اطلاع درست ہے'۔

گرفتار افراد کی تعداد اور تفصیلات فراہم کیے بغیر ترجمان نے کہا کہ مظاہرین کو ضابطے کی خلاف ورزی اور مقدس مسجد کے تقدس کی بے حرمتی کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپس میں سرکاری وفد کے مسجد نبوی میں داخل ہوتے ہی کچھ پاکستانی زائرین (بظاہر پی ٹی آئی کے حامی) چور، چور اور لوٹے کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی زائرین کی مسجد نبویﷺ میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کیخلاف نعرے بازی

کچھ مظاہرین کو شاہ زین بگٹی اور مریم اورنگزیب کا پیچھا کرتے ہوئے اور جسمانی طور پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا جنہیں محافظوں اور پولیس اہلکاروں نے بچایا، مظاہرین میں سے ایک کو شاہ زین بگٹی کے بال کھینچتے ہوئے دیکھا گیا۔

بعد ازاں ایک ویڈیو پیغام میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ زیادہ تر پاکستانی مقدس مسجد کے تقدس کا احترام کرتے ہیں، یہ فعل ایک مخصوص گروپ کی جانب سے کیا گیا۔

انہوں نے اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں اس واقعے کے ذمہ دار افراد کے نام نہیں بتانا چاہتی کیونکہ میں اس مقدس سرزمین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو ان رویوں کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا جن سے ان لوگوں نے پاکستانی معاشرے کو نقصان پہنچایا ہے، ہم صرف ایک مثبت رویہ کے ذریعے ہی ایسا کر سکتے ہیں۔

ایک علیحدہ ویڈیو پیغام میں شاہ زین بگٹی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ وہ خاموش رہے اور مقدس مسجد کے تقدس کے پیش نظر جوابی کارروائی نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم تین روزہ پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

اس واقعے کے چند گھنٹے بعد مقامی میڈیا نے اسلام آباد کی پوش کوہسار مارکیٹ میں سحری کے وقت قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور ان کے کچھ دوستوں پر حملے کے حوالے سے رپورٹیں نشر کرنا شروع کر دیں۔

مدینہ میں ہونے والے اس واقعہ کی ویڈیو کلپس زیادہ تر پی ٹی آئی کے حامیوں اور رہنماؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں جن میں عمران خان کی کابینہ کے کچھ سابق وزرا بھی شامل تھے اور وہ ان زائرین کے اس عمل کو جواز فراہم کرتے ہوئے پائے گئے اور اسے لوگوں کا فطری ردعمل قرار دیا۔

تاہم واقعے پر تقریباً ہر جانب سے شدید ردعمل دیکھنے اور وسیع پیمانے پر مذمت کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کو مقدس مقامات کی حرمت کو برقرار رکھنے کا مشورہ دیا۔

مزید پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: حکومت کی سعودی عرب سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی درخواست

پی ٹی آئی کے نائب صدر اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے سعودی عرب میں پاکستانی وفد کے ارکان پر اس طرح کے حملے کی منصوبہ بندی نہیں کی، انہوں نے اسے عوام کی جانب سے خود دکھایا گیا ردعمل قرار دیا۔

سابق وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے نہ لگایا جائے اور اس قانون کا اطلاق تمام جماعتوں پر یکساں ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کو کارنر کرنے سے معاشرے میں تقسیم ہو گی، مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں قاسم سوری پر حملے کی مذمت کی اور الزام عائد کیا کہ یہ حملہ شاہ زین بگٹی کے محافظوں نے کیا۔

فواد چوہدری نے سعودی عرب میں کچھ پاکستانیوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کی اور سعودی حکام کے ایک سرکاری اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 5 پاکستانی شہریوں کو مسجد نبوی کے صحن میں ایک پاکستانی خاتون اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ نازیبا الفاظ کے ساتھ حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کا استعفیٰ مسترد کردیا

کرشمہ کپور کا دوسری شادی کا عندیہ

وزیراعظم پاک۔سعودی عرب تعلقات کو فروغ دینے کیلئے جدہ پہنچ گئے