پاکستان

پولیس کا صدر دھماکے میں افراتفری کے دوران 15 سالہ لڑکی کے اغوا کا دعویٰ

لڑکی کے بھائی یاسر کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف لڑکی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، پولیس

پولیس کا ماننا ہے کہ صدر دھماکے کے دوران افراتفری میں لاپتا ہونے والی لڑکی کو اغوا کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت لڑکی اپنی والدہ کے ہمراہ تھی، خیال رہے اس واقعے میں ایک راہگیر جاں بحق جبکہ 10 افراد زخمی ہوئے تھے، اس دوران املاک اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

پریڈی پولیس کی جانب سے لڑکی کے بھائی یاسر کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف لڑکی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 15 سالہ لڑکی اپنی والدہ کے ہمراہ شاپنگ کے لیے بوہری بازار گئی تھیں، جب دھماکا ہوا تو وہ گھر جانے کے لیے داؤد پوتہ روڈ سے گزر رہے تھے۔

لڑکی کی والدہ دھماکے کے اثر سے بے ہوش ہوگئیں جب حواس میں آئیں تو ان کی بیٹی وہاں نہیں تھی، انہوں نے اسے ڈھونڈا مگر تلاش نہیں کر سکیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ایک اور نوعمر لڑکی 'لاپتا' ایف آئی آر درج

ایس ایس پی اسد رضا کا کہنا تھا کہ لڑکی دھماکے کی افراتفری میں لاپتا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمروں کی فوٹیج سے لڑکی کا پتا لگاتے ہوئے اسے بازیاب کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈکیتی کی واردات

پولیس کا کہنا ہے کہ شاہراہ فیصل، ریجنٹ پلازہ کے قریب منی چینجر کمپنی کے 48 سالہ ڈرائیور نصیب رازق کو ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران زخمی کردیا گیا۔

انہیں زخمی حالت میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج لے جایا گیا جہاں ان کی حالت بہتر ہے۔

ایس ایس پی اسد رضا نے کہا کہ تین موٹر سائیکلوں پر سوار 6 ملزمان نے شاہراہ فیصل پر کار کو روکا اور نصیب رازق سے اماراتی کرنسی چھین لی، جس کی مالیت تقریبا 50 لاکھ پاکستانی روپے تھی، ڈرائیور کی جانب سے مزاحمت پر ملزمان نے فائرنگ کردی جس نے ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: صدر میں دھماکے سے ایک شہری جاں بحق

سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ زخمی ڈرائیور شہیدِ ملت روڈ پر واقع فرم کا ڈرائیور ہے۔

ڈرائیور نے میٹھادر پولیس اسٹیشن کی حدود میں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع منی چینجر سے کرنسی لی تھی۔

پولیس کو شبہ ہے کی ڈکیت نصیب رازق کا تعاقب کر رہے تھے، جب وہ ریجنٹ پلازہ پہنچے تو موٹر سائیکل کار کے سامنے آگئی اور اسے روکنے کی کوشش کی۔

ڈرائیور نے گاڑی نہیں روکی تو مسلح ڈکیتوں نے اس پر فائرنگ کرتے ہوئے اسے کار روکنے پر مجبور کیا، ایک گولی ڈرائیور کو لگی۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ڈکیت کے پاس ’اندر کی معلومات‘ تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے نجی بینک میں ڈکیتی کی واردات، ملزمان 30 سے زائد لاکرز لوٹ کر فرار

تفتیشی حکام کی جانب سے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے ملزمان کی شناخت اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی اسد رضا نے افسوس کا اظہار کیا فرم کے مالک نے اتنی بڑی تعداد میں کرنسی لینے کے لیے ڈرائیور کو گارڈ کے بغیر بھیج دیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی امریکی ہم منصب سے رواں ہفتے ملاقات متوقع

سری لنکا: نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد کرفیو میں نرمی

پی ایس ایل کے ساتویں سیزن میں پی سی بی کے خزانے میں 2 ارب کا اضافہ