پاکستان

وزیر اعظم نے بجٹ پر مشاورت کیلئے معاشی ماہرین کو طلب کرلیا

شہباز شریف پری بجٹ بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں اتفاق رائے پر مبنی معاشی اقدامات کی راہیں تلاش کی جائیں گی، وزیر اعظم آفس

حکومت نے ملک میں بدترین معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ اقتصادی ماہرین، صنعت کاروں اور تاجروں کے ایک اجلاس کا اہتمام کیا ہے تاکہ اس مسئلے کا مختصر، درمیانی اور طویل مدتی حل تلاش کیا جاسکے اور آئندہ وفاقی بجٹ 23-2022 میں مہنگائی سے متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف (آج) ایک روزہ ’پری بجٹ بزنس کانفرنس‘ سے خطاب کریں گے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اتفاق رائے پر مبنی معاشی اقدامات کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔

وزیر اعظم کے 'چارٹر آف اکانومی' کے وژن اور ایک جامع اقتصادی پالیسی سازی کے نقطہ نظر کے مطابق یہ کانفرنس ایک متحرک اور باہمی گفتگو کے لیے مختلف شعبوں کے رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا'

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ ایک روز پر محیط، بامعنی اور ٹھوس ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں زراعت، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، مینوفیکچرنگ اور دیگر کئی کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ پاکستان کے موجودہ معاشی چیلنجز اور مختصر، درمیانی اور طویل مدتی حل کا باہمی طور پر جائزہ لیا جا سکے جبکہ تجارتی اسپیکٹرم کے لیے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کے لیے سفارشات حاصل کی جائیں۔

وزیر اعظم ترقی کی مضبوط بنیادوں کے ساتھ خوشحال معیشت کے لیے شرکا کی جانب سے پیش کردہ سفارشات اور تجاویز کا جائزہ لیں گے۔

کانفرنس میں وزیر اعظم کے ایک ایسے پاکستان کے وژن پر توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں لوگوں کے سماجی، سیاسی اور معاشی حقوق کی ضمانت ہو، کانفرنس باہمی مشاورت کے ذریعے عوام کی معاشی کشمکش کو ختم کرنے اور قوم کو بہتر مستقبل کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ’ہنگامی معاشی منصوبہ‘، لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی

یہ تقریب ایک متحرک معیشت کے ساتھ خوشحال پاکستان کے آگے بڑھنے کے راستے پر توجہ مرکوز کرے گی جہاں ترقی پائیدار اور جامع ہو، اس میں سب کے لیے روزگار، کاروبار، غربت کے خاتمے اور تمام شہریوں کے لیے ایک معقول معیار زندگی فراہم کرنے کے مواقع پر غور کیا جائے گا۔

یہ اقدام مکمل تجارتی میدان میں سال 23-2022 کے مالی بجٹ کے لیے ان ماہرین کی سفارشات کا بھی خیر مقدم کرے گا۔

مذاکرات میں پاکستان کے معاشی چیلنجز کے قلیل مدتی، درمیانی مدت اور طویل مدتی حل کی وضاحت کی جائے گی، کاروباری برادری کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشغولیت کے عمل کے ذریعے 23-2022 کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی مرتب کی جائیں گی۔

اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ کانفرنس کے شرکا زراعت، برآمدات، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، فوڈ سیکیورٹی، جنرل مینوفیکچرنگ اور توانائی کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

’معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ‘

منشی پریم چند کی بدھیا اور اکیسویں صدی کی عورت!

بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق گستاخانہ ریمارکس، مزید کئی مسلم ممالک کا غصے کا اظہار