دنیا

بھارت: جہیز کی لعنت کے سبب تین بہنوں کی بچوں سمیت خودکشی

بہنوں نے ایک ہی گھر کے بھائیوں سے شادی کی تھی، میکے سے رقم وصول کرنے کیلئے مسلسل ظلم کیا جاتا تھا۔

تین بہنوں اور ان کے بچوں کے کنویں میں مردہ حالت میں ملنے سے قبل ان بہنوں نے ایک پیغام چھوڑا جس میں ان کے سسرال والوں کے مظالم کو خودکشی کی وجہ قرار دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر ساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کالو، کملیش اور ممتا مینا جہیز کی لعنت کا شکار ہوئیں جہاں شادی کے موقع پر اکثر بھارتی والدین اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے بھاری رقم ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جہیز میں موٹر سائیکل اور سونے کی چین مانگنے والے دولہا کو لڑکی والوں نے گنجا کردیا

تینوں کے غمزدہ رشتہ داروں کے مطابق بہنوں نے ایک ہی گھر کے بھائیوں سے شادی کی تھی اور وہ ایک ہی چھت کے نیچے رہتی تھیں، لیکن اپنے شوہروں اور سسرال والوں کی طرف سے مسلسل تشدد کا شکار تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مسلسل بدسلوکی کی گئی خصوصاً تب یہ سلسلہ اور بڑھ گیا جب ان کے والد مزید رقم کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔

تینوں گزشتہ ماہ جے پور کے مضافات میں واقع گاؤں میں ان کے سسرال کے قریب ایک کنویں میں مردہ حالت میں ملی تھیں اور ان کے ساتھ ساتھ کالو کا 4 سالہ بیٹا اور ایک نوزائیدہ بچہ بھی مردہ ملا تھا۔

صرف یہی نہیں بلکہ کملیش اور ممتا دونوں حاملہ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شوہر پر سانپ کے ذریعے بیوی کو قتل کرنے کا الزام

ان کی ایک کزن نے بتایا کہ تینوں بہنوں کے لاپتا ہونے کے بعد واٹس ایپ پر ان کی جانب سے بھیجا گیا ایک پیغام موصول ہوا کہ ہم مرنا نہیں چاہتے لیکن اس زندگی سے موت بہتر ہے۔

انہوں نے واٹس ایپ میسج میں مزید کہا کہ ہماری موت کی وجہ ہمارے سسرال والے ہیں، ہم ایک ساتھ مر رہے ہیں کیونکہ یہ روز روز مرنے سے بہتر ہے۔

جے پور کے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ حکام تحقیقات کر رہے ہیں اور فی الحال ان اموات کو خودکشی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

بہنوں کے غمزدہ والد سردار مینا نے کہا کہ ان کی بیٹیوں کے لیے زندگی ایک زندہ جہنم بنی ہوئی تھی کیونکہ ان کے شوہروں نے انہیں تعلیم کے حصول سے روک دیا تھا اور میکے سے مزید رقم لینے کے لیے انہیں مسلسل ہراساں کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: چار نوجوان خواتین کی موت کے بعد ریاست کیرالہ میں جہیز کے خلاف کریک ڈاؤن

انہوں نے بیٹیوں کو دیے گئے بستروں، ٹیلی ویژن سیٹوں اور ریفریجریٹر کو گنواتے ہوئے کہا کہ ہم نے انہیں بہت سی چیزیں پہلے ہی دے دی تھیں، آپ انہیں ان کے گھر میں دیکھ سکتے ہیں۔

بطور کسان معمولی کمائی پر گزر بسر کرنے والے سردار مینا نے کہا کہ میں چھ لڑکیوں کا باپ ہوں، میں ایک حد تک ہی دے سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں تعلیم دی تھی اور صرف یہی کرنا بہت مشکل تھا۔

پولیس نے تینوں شوہروں، ان کی ماں اور ایک بھابھی کو جہیز کے لیے ہراساں اور ازدواجی زندگی میں بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

اے ایف پی کی مردوں کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی کوششیں ناکام رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جہیز کے موضوع پر بنا اریبہ حبیب کا ڈراما ’نیہر’

ان بہنوں پر ہونے والے تشدد کا سب کو علم تھا لیکن اس کے باوجود شوہر کو چھوڑنے یا طلاق لینے کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔

سردار مینا نے کہا کہ ایک بار ان کی شادی ہو گئی تو ہم نے سوچا کہ انہیں اپنے سسرال میں ہی رہنا چاہیے تاکہ خاندان کا وقار برقرار رہے۔

غذائی بحران مستقبل کے بڑے خطرات کی عکاسی کرتا ہے، اقوام متحدہ

کیا پی ٹی آئی کو پھر کسی جہانگیر ترین کی ضرورت ہے؟

پاکستان کتنے سالوں تک اپنے تیل و گیس کے ذخائر سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟