پاکستان

بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی

سیلاب سے فصلوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کم از کم 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
|

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون سے قبل ہونے والی بارشوں نے بلوچستان کے مختلف حصوں میں تباہی مچا دی ہے جس سے سیلاب، فصلوں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے اور کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ کوہلو کے علاقے سوناری کو کوئٹہ سے ملانے والی سڑک سیلاب میں بہہ گئی اور کئی پلوں کو نقصان پہنچا، کوہلو میں بھی سیلاب بجلی کے کھمبے بہا لے گیا اور بارکھان میں بارش سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں پیر سے طوفانی بارشیں ہونے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات

بیان میں بتایا گیا کہ صوبے کے کئی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، سبی، کوہلو، زیارت، کوئٹہ، چمن، ہرنائی، لورالائی، شیرانی، موسیٰ خیل، بارکھان اور ژوب میں موسلادھار بارش کی اطلاعات ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مزید کہا کہ سبی، کوہلو، زیارت، کوئٹہ، ہرنائی، لورالائی، شیرانی، موسیٰ خیل، بارکھان، ژوب، قلات اور خضدار میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی اطلاع ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبی میں اتوار کو طوفان ایک ٹرک کو بہا لے گیا جس کے نتیجے میں چار خواتین اور ایک مرد ہلاک ہو گیا۔

لیویز کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب ٹرک نے شدید سیلاب کے باوجود دریائے بیجی کو عبور کرنے کی کوشش کی، حادثے میں زخمی ہونے والے ایک عینی شاہد بہادر خان کے مطابق ٹرک میں تقریباً 25 افراد اور ان کے مویشی سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور بلوچستان میں آج سے بارش کا امکان، کراچی میں سیلابی صورتحال کی وارننگ

محکمہ موسمیات کا حوالہ دیتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں پری مون سون بارشوں کا موجودہ سلسلہ بدھ(کل) تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

انتظامیہ نے شدید بارشوں کے سبب سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے سے خبردار کر دیا۔

دریں اثنا، خیبرپختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیر کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش سے متعلقہ واقعات میں تین بچے زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق صوبے کے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں شدید بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے بچے زخمی ہو گئے، اس کے علاوہ اس واقعے میں مویشیوں کے تین ریوڑ بھی مارے گئے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ صوبے میں دریاؤں کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے تاہم بالائی چترال کے ٹیریچ گاؤں کے دور افتادہ علاقے اشپیرو گول میں برفانی جھیل پھٹنے سے سیلاب کی اطلاع ملی جس سے علاقے میں 50کے وی مائیکرو ہائیڈل پاور اسٹیشن کو نقصان پہنچا۔

اتھارٹی نے یہ بھی کہا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپر دیر میں کالکوٹ ڈبہ روڈ کے ساتھ ساتھ شانگلہ ضلع کے الپوری کے علاقے مچھر میں سوات شانگل مین روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند کر دی گئی تھی لیکن بعد میں اسے کلیئر کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش، بھارت میں بارش اور سیلاب سے 41افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

اس سے قبل، خیبر پختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق خیبر پختونخوا، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان کے حساس علاقوں میں پیر اور بدھ کی درمیانی شب لینڈ سلائیڈنگ کا نیا سلسلہ شروع ہو گا۔

پیر کو ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں ایک مضبوط موسمی نظام داخل ہونے کا امکان ہے، اس سے اسلام آباد، خیبرپختونخوا کے علاقوں چترال، دیر، سوات، بونیر، شانگلہ، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، باجوڑ، مہمند، خیبر، کرم، کوہاٹ، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور وزیرستان)، پنجاب میں راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، میانوالی، سرگودھا، خوشاب، بھکر، لیہ، ڈیرہ غازی خان، حافظ آباد، فیصل آباد، منڈی بہاؤالدین، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، قصور، ساہیوال، پاکپتن، بہاول اور ملتان)، کشمیر میں بھمبر، کوٹلی، میرپور، پونچھ، باغ، حویلی، ہٹیاں، مظفرآباد اور نیلم ویلی جبکہ گلگت بلتستان میں استور، غذر، گلگت، دیامر، ہنزہ اور اسکردو اور شمال مشرقی بلوچستان میں ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، کوہلو اور بارکھان میں وقفے وقفے سے بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارش اسلام آباد، راولپنڈی، خیبر پختونخوا، پنجاب، کشمیر، گلگت بلتستان اور شمال مشرقی بلوچستان کے مقامی نالوں اور ندی نالوں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہے اور ان علاقوں میں آندھی، طوفان سے کمزور عمارتوں اور درختوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سکھر، لاڑکانہ، کشمور، شکارپور، جیکب آباد، شہید بینظیر آباد، دادو، جامشورو، حیدرآباد، کراچی، ڈیرہ بگٹی، جعفرآباد، نصیر آباد، لسبیلہ اور خضدار میں 21 جون سے 22 جون تک آندھی کے ساتھ ساتھ بارش بھی متوقع ہے۔

مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ جس دوران بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، اس دوران وہ زیادہ محتاط رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں سیلاب کا خطرہ

منگل کو، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی وزیر شیری رحمٰن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں ملک کے بڑے حصوں کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد اور دوسرے بڑے شہروں میں سیلاب کا واضح خطرہ ہے۔

وزیر کی جانب سے یہ انتباہ ایک بیان میں آیا جس میں متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کو کسی بھی ممکنہ آفت سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایات بھی دی گئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ضلعی سطح پر وسائل کو متحرک اور ہنگامی منصوبہ بندی کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

بیان میں شیری رحمٰن نے خاص طور پر موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں شہری علاقوں کو پیش آنے والے ممکنہ ’خطرات‘ سے خبردار کیا اور کہا کہ پاکستان میں رواں مون سون کے موسم میں کم از کم اگست تک بارشوں کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: تیز بارشوں کے باعث سیلاب سے 20 افراد ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ پنجاب اور سندھ میں اوسط سے زیادہ بارشیں ہوں گی۔

وزیر نے کہا کہ ملک میں دریاؤں، ندی نالوں اور نہروں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔

انہوں نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ برسات کے موسم میں احتیاط برتیں جبکہ کچھ پیشین گوئیاں یہ بھی ہیں کہ پاکستان کو دوہزار دس والی سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈان کی رائے کے مطابق ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل آنے والے تباہ کن سیلاب نے ملک کے 20فیصد حصے پر پھیلے ہوئے 2کروڑ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا تھا۔

شیری رحمٰن نے بھارت اور بنگلہ دیش کی تباہ کن صورتحال کا بھی ذکر کیا جہاں حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے متعدد اموات ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ مون سون شروع ہونے سے پہلے ہی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورتحال ہے تاہم رواں موسم برسات میں ملک میں معمول سے زیادہ بارشوں کا مجموعی رجحان رہے گا۔

وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون کی بارشیں متوقع ہیں اور اس عرصے کے دوران پنجاب اور سندھ میں بارش معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔