پاکستان

ایس ای سی پی نے ڈیٹا لیک ہونے پر فنٹیکس کےخلاف سخت کارروائی کی منظوری دے دی

این بی ایف سی کو ہدایت کی گئی کہ وہ چھوٹے قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھا کر 30 دن کریں اور صارفین کیلئے آگاہی مہم چلائیں۔

ڈیجیٹل قرض دینے والے پلیٹ فارمز کے خلاف بڑی تعداد میں شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے فنٹیکس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان کے کلائنٹس کا ڈیٹا لیک ہونے کی صورت میں اور شکایات پر باقاعدہ بنیادوں پر انکوائری کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل قرض دینے والی نان بینکنگ فنانس کمپنیوں (این بی ایف سی) کو ہدایت کی کہ وہ چھوٹے قرضوں کے لیے ادائیگی کی مدت 21 دن سے بڑھا کر 30 دن کریں اور صارفین کو آگاہ کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائیں کہ قرض کی عدم ادائیگی سے وہ مالیاتی سیکٹر کی بلیک لسٹ میں شامل ہوجائیں گے۔

ایس ای سی پی اور ڈیجیٹل قرض دینے والے 8 این بی ایف سیز کے نمائندوں کے درمیان حال ہی میں ہونے والی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فنٹیکس کے کال سینٹر کے عملے کو عدم ادائیگیوں کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی تربیت کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے اوکٹا ایف ایکس، ایزی فاریکس جیسی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

تاہم ایس ای سی پی کے چیئرمین عامر خان کی زیر صدارت اجلاس کی توجہ کا مرکز سیڈ کریڈ اور سرمایہ کی کارکردگی پر رہا، جو کہ صرف دو فوری ڈیجیٹل قرضے دینے والے پلیٹ فارم ہیں جو صارفین کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل کر کے 25 ہزار روپے تک کے چھوٹے قرضے فراہم کرتے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سیڈ کریڈ کے خلاف 609 شکایات درج کی گئی ہیں، جس نے 4 ارب 30 کروڑ روپے کے قرضے دیے ہیں۔

اس حوالے سے کمپنی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ بہت کم صارفین کو اپنے قرضے واپس نہ کرنے کی عادت ہے۔

شکایات سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیڈ کریڈ کے ایگزیکٹوز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ شکایات تھیں لیکن کلائنٹس کو دیئے گئے قرضوں کی مجموعی تعداد کے مقابلے میں شکایات کی مجموعی تعداد بہت کم تھی۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی نے ڈیٹا لیک ہونے پر 8 ملازمین کو نوٹسز جاری کردیے

دریں اثنا سرمایہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ انہوں نے کل ڈھائی ہزار میں سے 250 ایجنٹوں کو بار بار بدسلوکی اور گاہکوں کے ساتھ جارحانہ رویے کی شکایات پر برطرف کیا ہے۔

تاہم ایس ای سی پی کے چیئرمین نے کہا کہ پہلے سے طے شدہ ذہنیت کا حل صارفین کو یہ بتانا تھا کہ عدم ادائیگی سے وہ تمام مالیاتی نظاموں میں بلیک لسٹ ہو جائیں گے اور یہ آگاہی مہم اردو میں چلانی ہوگی۔

عامر خان نے کہا کہ ریگولیٹری مداخلت کی بھی ضرورت ہے اور کمپنیوں کو مکمل انکشاف اور منصفانہ کاروباری طریقوں کو یقینی بنانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ تمام کالوں کا ریکارڈ رکھیں اور جبری وصولی کے طریقوں سے متعلق شکایات پر کال ریکارڈنگ کے ذریعے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیا

ایس ای سی پی نے ان این بی ایف سیز کو مشورہ دیا کہ وہ قرض دینے کا بہترین طریقے اپنائیں لیکن مقامی ضروریات کی بنیاد پر کچھ ترامیم کریں۔

بین الاقوامی پریکٹس یہ ہے کہ کسی بھی نان پرفارمنگ نینو لون کو 21 دن کے بعد ‘برا قرض’ قرار دیا جائے۔

تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں اس مدت کو 30 دن تک بڑھا دیا جائے گا کیونکہ کئی مغربی ممالک میں ہفتہ وار بنیادوں پر تنخواہیں دی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں ماہانہ ملتی ہیں۔

قرض دہندگان کو مطلع کیا گیا کہ ایس ای سی پی ضرورت سے زیادہ ریگولیٹری بوجھ کے ساتھ اس نوزائیدہ صنعت کو دبانا نہیں چاہتا لیکن صنعت سے یہ توقع کرے گا کہ وہ خود احتیاط کرے اور ایسے معیارات تیار کرے جو مناسب طریقے سے قرض لینے والوں کو تحفظ فراہم کریں۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی نے 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئے

دوسری جانب این بی ایف سیز کے نمائندوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان کے خدشات زیادہ تر ڈیجیٹل قرض دینے کے شعبے میں کام کرنے والے غیر منظم اداروں کی ایک بڑی تعداد کے وجود سے متعلق تھے۔

ایس ای سی پی کے چیئرمین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر قانونی قرض دینے والے پلیٹ فارمز کے خلاف پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی اور فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کو باضابطہ شکایات درج کرائی جائیں گی۔

مقبوضہ کشمیرمیں بادل پھٹنے سے 13 افراد ہلاک، 36 لاپتا

طیبہ گل کے الزامات پر عمران خان پارٹی قیادت سے مستعفی ہوکر چینلج کریں، خورشید شاہ

پنجاب میں ضمنی انتخاب پرانی انتخابی فہرستوں پر کرانے کا فیصلہ