صحت

بھارت میں ’منکی پاکس‘ سے پہلی موت، دنیا بھر میں کیسز 22 ہزار سے متجاوز

پڑوسی ملک بھارت میں یکم اگست کو ’منکی پاکس‘ سے پہلی موت ہوئی، اسی دن وہاں ایک نیا کیس بھی رپوٹ ہوا۔

پڑوسی ملک بھارت میں یکم اگست کو ’منکی پاکس‘ سے پہلی موت کی تصدیق کردی گئی جب کہ ملک میں ایک نیا کیس بھی سامنے آگیا، جس سے وہاں کیسز کی تعداد بڑھ 6 ہوگئی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی حکومت نے یکم اگست کو تصدیق کی ریاست کیرالہ میں ایک 22 نوجوان منکی پاکس سے ہلاک ہوگیا، جس کئی دن سے علاج جاری تھا۔

بھارت میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق گزشتہ ماہ 15 جولائی کو کی گئی تھی اور متاثر شخص متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ملک پہنچا تھا اور اس کی 35 برس تھی۔

بھارت میں منکی پاکس سے یکم اگست کو ہلاک ہونے والا 32 سالہ نوجوان بھی گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات سے کیرالہ پہنچا تھا اور ابتدائی طور پر اس کے جسم پرخارش جیسے سرخ نشانات نہیں تھے۔

دوسری جانب ’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) نے بتایا کہ یکم اگست کو ہی نئی دہلی میں منکی پاکس کا ایک نیا کیس رپورٹ ہوا اور متاثرہ شخص کا تعلق افریقی ملک نائیجیریا سے ہے، جنہوں نے حال ہی میں کسی دوسرے ملک کا سفر بھی نہیں کیا۔

نئی دہلی میں مذکورہ کیس کے بعد وہاں مریضوں کی تعداد دو ہوگئی جب کہ ایک مریض کا تعلق ریاست آندھرا پردیش جب کہ تین کا تعلق کیرالہ سے ہے، جس میں سے ایک مریض چل بسا۔

دوسری جانب ’رائٹرز‘ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ یکم اگست تک دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 22 ہزار 100 سے زائد ہوچکی تھی اور بیماری 78 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام تک دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 18 ہزار تھی جب کہ گزشتہ ماہ کے آغاز تک کیسز محض 6 ہزار تک تھے مگر جولائی میں اس میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔

اس وقت منکی پاکس کے سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہو رہے ہیں، دوسرے نمبر پر براعظم امریکا ہے جب کہ ایشیا میں بھی اس کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اب تک ایشیا مین آسٹریلیا، جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، سنگاپور، تائیوان، فلپائن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بھارت جیسے ممالک میں منکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ ایشیا میں پہلی موت بھارت میں ہوئی ہے۔

دوسری جانب یورپی ملک اسپین میں بھی منکی پاکس سے دوسری موت رپورٹ ہوئی ہے، وہاں پہلی موت 29 جولائی کو ہوئی تھی اورحکام نے مرنے والے مریض سے متعلق مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔

اسپین یورپ میں منکی پاکس سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں متاثر مریضوں کی تعداد 4 ہزار 300 تک جا پہنچی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ منکی پاکس کی تازہ شروعات وہیں سے ہی مئی میں ہوئی تھی۔

بھارت اور اسپین کے علاوہ گزشتہ ہفتے برازیل میں بھی منکی پاکس سے پہلی موت ہوئی تھی اور اب تک مجموعی طور پر براعظم افریقہ سے باہر مئی سے لے کر اب تک اس سے 4 اموات ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین اور برازیل میں منکی پاکس سے پہلی اموات، کیسز 18 ہزار ہوگئے

ابتدائی طور پر 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں بندروں میں پائی جانی والی بیماری رواں برس مئی میں پہلی بار افریقہ سے باہر یعنی یورپ میں رپورٹ ہوئی تھی۔

مئی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز انگلینڈ اور بعد ازاں اسپین اور اٹلی میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد یہ بیماری جرمنی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک تک پھیلی، جس کے بعد وہاں سے یہ بیماری امریکا اور مشرق وسطی ممالک تک بھی جا پہنچی۔

مذکورہ بیماری سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری سے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، اس کی علامات میں بخار ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے 'حقیقی خطرے' سے خبردار کردیا

پہلی بار بچوں اور خواتین میں منکی پاکس کی تشخیص

منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی گئی