دنیا

یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پلانٹ کو بجلی منقطع، یوکرین تباہی سے بال بال بچ گیا

اقوام متحدہ اس پلانٹ تک رسائی کی کوشش کر رہی ہے اور مطالبه کیا ہے کہ علاقے کو غیر عکسری بنایا جائے۔

یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی بجلی کئی گھنٹوں کے لیے منقطع ہونے پر دنیا تباہی سے بال بال بچ گئی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی گولہ باری سے قریبی کوئلے کے پاور اسٹیشن کے گڑھوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے زاپوروزہیا پلانٹ کا پاور گرڈ سے رابطہ منقطع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا روس پر ایک بار پھر جوہری پلانٹ پر گولہ باری کا الزام

البتہ ایک روسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یوکرین اس واقعہ کا زمہ دار ہے۔

یوکرین کے صدر نے روسی فوج کی نظروں میں سامنے پاور پلانٹ چلانے پر یوکرین کے تکنیکی ماہرین کی تعیرف کرتے ہوئے کہا کہ ڈیزل جنریٹرز کی بدولت پلانٹ میں کولنگ اور حفاظتی نظام کے لیے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 'روس نے یوکرین اور تمام یورپی باشندوں کو ایسی صورتحال میں ڈال دیا ہے جو بڑی تباہی سے ایک قدم دور ہے، ہر منٹ جب روسی فوجی جوہری پاور اسٹیشن پر رہیں گے تو عالمی تباہی کا خطرہ رہے گا۔'

پلانٹ کے شمال مغرب میں تقریباً 550 کلومیٹر دور دارالحکومت کیف کے رہائشیوں نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

یوکرین کے 35 سالہ تاجر ولادیمیر(جس نے اپنا پورا نام بتانے سےانکار کردیا) نے کہا کہ یقینا ہر کوئی خوفزدہ ہے، میں چاہتا ہوں کہ صورت حال دوبارہ پرامن ہو جائے، میں چاہتا ہوں کہ بجلی کی قلت پر قابو پایا جائے اور اضافی سہولیات کو فعال کیا جائے۔'

مزید پڑھیں: روس یوکرین پر حملے کیلئے جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے، امریکا

یوکرین کی سرکاری نیوکلیئر کمپنی انرگوتوم کی جانب سے گہا کہ پلانٹ کی اپنی ضروریات کے لیے اب یوکرین کے بجلی کے نظام سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ پلانٹ میں کام کرنے والے دو ری ایکٹروں میں سے ایک کو اس گرڈ سے دوبارہ جوڑ دیا گیا ہے۔

پلانٹ کے قریب مقبوضہ قصبے اینر ہودر میں تعینات روسی اہلکار ولادیمیر روگوف نے واقعے کا ذمہ دار یوکرین کی مسلح افواج کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پلانٹ کے قریب جنگل میں آگ لگائی۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ یہ زیلنسکی کے جنگجوؤں کی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں زاپورزیہ نامی جوہری پاور اسٹیشن سے بجلی کی لائنیں منقطع ہونے کی وجہ سے ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بجلی کی لائنوں میں آگ اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔'

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کی افواج نے امریکی ساختہ ایم777 ہووٹزر کو تباہ کر دیا ہے جسے یوکرین نے زاپورزیہ نامی پلانٹ پر گولہ باری کے لیے استعمال کیا تھا، سیٹلائٹ تصاویر میں پلانٹ کے قریب آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

انرگوتم کا کہنا تھا کہا کہ یہ پہلا واقعہ ہے جس کی وجہ سے پلانٹ کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوا، جو چھ ماہ پرانی جنگ میں ایک ہاٹ اسپاٹ بن گیا ہے۔

18ہزار سے زائد لوگ بجلی کےبغیر

زاپورزیہ کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے جمعہ کو کئی بستیوں میں 18ہزار سے زیادہ لوگ بجلی سے محروم رہے۔

ایک کیمرہ مین نے بتایا کہ زاپورزیہ شہر میں بجلی معمول کے مطابق تھی۔

روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ کیا، مارچ میں پلانٹ پر قبضہ کر لیا اور اس کے بعد سے یہ ان کے قبضے میں ہے حالانکہ یوکرین کا عملہ اب بھی اسے چلاتا ہے، روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر اس جگہ پر گولہ باری کا الزام لگایا ہے جس سے ایٹمی تباہی کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ اس پلانٹ تک رسائی کی کوشش کر رہی ہے اور مطالبه کیا ہے کہ علاقے کو غیر عسکری بنایا جائے۔

مزید پڑھیں : یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے اہلکار زاپورزیہ کا دورہ کرنے کے قریب ہیں۔

جرمنی نے پلانٹ پر روس کے قبضے کی مذمت کی، جرمنی کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صورتحال اب بھی بہت خطرناک ہے۔

جوہری ماہرین نے پلانٹ کے خرچ کیے گئے جوہری ایندھن کے تالابوں یا اس کے ری ایکٹرز کو پہنچنے والے نقصان کے خطرے سے خبردار کیا ہے، تالابوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے درکار بجلی میں کٹوتی تباہ کن پگھلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

قومی سلامتی کے ماہر اور ییل اسکول آف مینجمنٹ کے پروفیسر پال بریکن نے کہا کہ تشویش کی بات یہ تھی کہ توپ خانے کے گولے یا میزائل ری ایکٹر کی دیواروں کو خراب کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں جوہری تابکاری کو دور دور تک پھیل سکتی تھی بالکل اسی طرح جیسے 1986 میں کورنوبل ری ایکٹر کے حادثے میں ہوا۔

"بجلی کی لائنوں میں آگ اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔"

سندھ اور بلوچستان میں 1961 کے بعد رواں سال سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ

اسرائیل عرب ممالک سے ناخوش کیوں ہے؟

ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں