پاکستان

کے الیکٹرک صارفین کیلئے جولائی میں استعمال شدہ بجلی 3 روپے 48 پیسے سستی

اپریل-جون سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت 14 روپے53 پیسے فی یونٹ اضافے کی کے ای کی دوسری درخواست پر فیصلہ نہیں کیا گیا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں کے الیکٹرک صارفین کے لیے تقریباً 3روپے48 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی ۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے اپریل-جون سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت 14 روپے53 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے کے ای کی دوسری درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔

ملک بھر میں لاگو ہونے والی یکساں طور پر نافذ ہونے والی کیو ٹی اےٹیرف پالیسی کے تحت آنے والی اضافی لاگت کا بوجھ عام طور پر صارفین پر منتقل نہیں کیا جاتا اور اس پر حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جاتی ہے، تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زائد بلنگ، لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر کے الیکٹرک اور نیپرا کو نوٹس جاری

ٹیرف میں رد و بدل سے متعلق دو علیحدہ علیحدہ عوامی سماعتیں نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی اور ممبران رفیق اے شیخ اور مقصود انور خان نے کیں۔

نیپرا حکام نے قرار دیا کہ جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کی فیول کاسٹ 3روپے 48 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست پر کے ای کے لیے ایف سی اے 3 روپے 63 پیسے سے 4روپے 10 پیسے فی یونٹ کے درمیان ہوگا۔

نیپرا کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں استعمال شدہ ایندھن کی لاگت کی رسیدوں اور متعلقہ پیرامیٹرز کی تفصیلی تصدیق کے بعد حتمی فیصلے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔

ٹیرف کے کمی کے اس فیصلے سے ستمبر میں کے ای کے ریونیو کی وصولی میں 6 ارب 5 کروڑ روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہو گی۔

مزید پڑھیں: بجلی مزید 4 روپے 34 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

ٹیرف میں کمی کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جون کے مقابلے میں کے ای کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ میں کمی کی بڑی وجہ ایندھن کی عالمی قیمتوں میں کمی ہے۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) سے جولائی میں خریدی گئی بجلی کی قیمت جون کے مقابلے میں 31 فیصد کمی ہوئی جب کہ اسی عرصے کے دوران آر ایل این جی کی قیمت میں 16 فیصد اور فرنس آئل کی قیمتوں میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

دوسری جانب، نیپرا نے بجلی کی دیگر تمام تقسیم کار کمپنیوں کے لیے ایف سی اے میں 4روپے 34 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی، جب کہ سی پی پی اے کی جانب سے 4روپے69 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران سی پی پی اے افسران نے نپیرا کو بتایا کہ وہ ایف سی اے کی وصولی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے جب کہ اس میں 133 ارب روپے شامل ہیں جس کے بغیر پاور کمپنیاں معمول کے مطابق بجلی فراہم نہیں کر سکیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 9.89 روپے اضافہ، کراچی کے صارفین 11.37 روپے اضافی ادا کریں گے

سابق واپڈا ڈسکوز کی جانب سے سی پی پی اے نے جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کی زیادہ لاگت کی وجہ سے اضافی تقریباً 65 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے 4روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافی ایف سی اے طلب کیا تھا۔

جولائی کے لیے طلب کیا گیا اضافی ایف سی اے جون کے ریکارڈ 9روپے 90 پیسے فی یونٹ کے مقابلے میں تقریباً 53 فیصد کم ہے، اس کمی کی وجہ سستے مقامی ایندھن، خاص طور پر انتہائی منفعت بخش پن بجلی کی پیداوار اور کم قیمت جوہری توانائی سے حاصل ہونے کی بجلی میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔

مجموعی طور پر پاور گرڈ میں پیداوار کا سب سے بڑا حصہ ہائیڈرو پاور سے آیا جب کہ جون اور مئی کے 24 فیصد کے مقابلے جولائی میں اس کی پیداور میں 35 فیصد تک کا نمایاں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: بجلی صارفین سے 155 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی تیاری

واضح رہے کہ ہائیڈرو پاور سے پیدا ہونے والی بجلی میں میں ایندھن استعمال نہیں ہوتا جبکہ مہنگی درآمدی آر ایل این جی کی کم دستیابی بھی صارفین کے لیے نعمت ثابت ہوئی۔

سی پی پی اے نے دعویٰ کیا کہ جولائی میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 6روپے29 پیسے فی یونٹ کے حساب سے وصول کیے گئے جب کہ اصل لاقت 10 روپے 98 پیسے فی یونٹ آئی تھی، اس لیے صارفین سے تقریباً 4روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافی چارج کیا گیا۔

بجلی کی اضافی قیمتیں، نوٹی فکیشن کے اجرا کے بعد آئندہ ستمبر کے بلوں میں تمام صارفین سے وصول کی جائیں گی، اس اضافے کا اطلاق ان صارفین پر نہیں ہوگا جو ماہانہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں 64 لاکھ سیلاب متاثرین کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت

ایشیا کپ 2022: بھارت نے ہانگ کانگ کو 40 رنز سے شکست دے دی

ماہرہ خان کو معاف کردیا، مجھے اس کی معافی کی ضرورت نہیں، خلیل الرحمٰن قمر