پاکستان

دریائی پانی کے بہاؤ، مقدار پر نظر رکھنے کیلئے جدید سافٹ ویئر اپنانے کا فیصلہ

ربیع سیزن2022.23 کے لیے حساب، ڈیٹا کلیکشن، صوبوں کے لیے مختص پانی کی تقسیم ڈبلیو اے اے۔ٹول پر مبنی ہوگی، ڈائریکٹرارسا

حکومت نے دریائی پانی کے بہاؤ، اس کی مقدار پر نظر رکھنے کے لیے دہائیوں پرانے مینوئل سسٹم کی جگہ جدید واٹر ڈیٹا ٹول سافٹ ویئر اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں حالیہ سیلاب اور دریاؤں میں مختلف موسموں کے دوران پانی کی مقدار اور اس بہاؤ میں آنے والے فرق پر نظر رکھنے کے لیے، وفاقی، صوبائی حکومتوں اور دیگر متعلقہ اداروں نے دریا میں پانی کے بہاؤ، اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور پانی کی سطح کو ریکارڈ کرنے کے لیے یکم اکتوبر سے دہائیوں پرانے مینوئل سسٹم کا استعمال باضابطہ طور پر چھوڑنے اور اس کی جگہ جدید سافٹ ویئر سسٹم نافذ کرنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ اس سے پانی سے متعلق صوبوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں، بدگمانیوں کے دور ہونے کی بھی توقع ہے۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ڈائریکٹر اور ترجمان خالد ادریس رانا نے نے بتایا کہ جب ہم رواں ماہ کے آخر میں آئندہ ربیع سیزن 2022.23 کے لیے تیاری اور منصوبہ بندی کریں گے تو تمام حساب، ڈیٹا کلیکشن، پانی کے بہاؤ کے اندازے اور صوبوں کے لیے مختص پانی کی تقسیم مکمل طور پر واٹر ایکارڈ اپارشنمنٹ ٹول (ڈبلیو اے اے۔ٹول) پر مبنی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سطح پر پانی کی قلت 30 فیصد تک بڑھ گئی، آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، ارسا

سافٹ ویئر کے تکنیکی پہلوؤں پر بات کرنے کے لیے منقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب سے صوبوں کے لیے پانی کی تقسیم، بہاؤ، ذخیرہ اور اخراج کو مینوئل ریکارڈ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی صوبوں میں پانی کی تقسیم کی مینوئل منصوبہ بندی کی جائے گی۔

ادریس رانا نے کہا کہ گزشتہ 3 برسوں سے مینوئل آپریشنز کے ساتھ ساتھ ڈبلیو اے اے.ٹول استعمال کیا جا رہا تھا اور اب 1991 کے پانی معاہدے کے تمام اسٹیک ہولڈرز، پانی سے متعلق ضوابط، آبی ذخائر کی کارروائیوں میں شامل ایجنسیوں نے اتفاق کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سیزنل منصوبہ بندی اور صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے لیے مینوئل سسٹم کے بجائے قابل بھروسہ جدید ٹول کا استعمال کیا جائے۔

اس جدید ٹول کے استعمال پر صوبوں، وزارت آبی وسائل، واپڈا اور ارسا کے درمیان معاہدہ 12 ستمبر کو طے پایا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 3 سال کے فالٹ فری آپریشنز کے بعد نئے سافٹ ویئر پر اعتماد کیا گیا اور قبول کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

نیا سوفٹ ویئر سسٹم، خریف اور ربیع دونوں سیزن کے لیے پانی کے بہاؤ کی پیش گوئی کر سکتا ہے، تربیلا اور منگلا دونوں ڈیموں کے آپریشن کو سنبھال سکتا ہے، کنوینس الاؤنسز، معاہدے کے مطابق صوبوں کے لیے مختص شدہ پانی کے استعمال کا ڈیٹا جمع کرکے اس کا تجزیہ کر سکتا ہے اور یہ تمام ڈیٹا صرف ایک کلک کرنے پر ہر اسٹیک ہولڈر کو کسی بھی اسٹیشن پر ہر وقت دستیاب ہو گا۔

اس سسٹم سے حاصل ہونے والی یکساں معلومات تمام اسٹیک ہولڈرز کو دستیاب ہوں گی جس کی وجہ سے صوبوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں اور بد گمانیاں ختم ہوں گی۔

ادریس رانا نے کہا کہ خریف 2019 کے سیزن سے دونوں نظام ایک ساتھ استعمال کرنے سے صوبوں کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے میں مدد ملی۔

سابق نامور امپائر اسد رؤف دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے

ریشم نے دریا میں پلاسٹک پھینکنے پر معافی مانگ لی

افغان طالبان نے ‘کرم فائرنگ واقعہ’ کی وجہ چوکی کی تعمیر قرار دے دی