پاکستان

ریور راوی منصوبے کی زمین پر تنازع، کئی کسانوں کے خلاف مقدمہ درج

روڈا نے کسانوں کے خلاف افسران کو دھمکیاں دینے، اپنی زمین پر ہل چلانے اور ریاستی معاملات میں مداخلت کے الزام میں 2 کیس درج کروادیے۔

راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے علاقے میں کئی کسانوں کے خلاف مبینہ طور پر افسران کو دھمکیاں دینے، اپنی زمین پر ہل چلانے اور ریاستی معاملات میں مداخلت کے الزام میں 2 کیس درج کروادیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب روڈا کے دعوے کے مطابق زمین کے حصول کے قانون کے تحت حاصل کردہ زمین پر قبضے کے خلاف کسانوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی منصوبہ غیر قانونی قرار دے دیا

دوسری جانب کسانوں نے روڈا کی جانب سے اراضی کے حصول کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ تو اپنی زمین کا قبضہ روڈا کو دیا اور نہ ہی حکومت سے کوئی معاوضہ وصول کیا۔

فیروز والا پولیس سٹیشن (شیخوپورہ) میں دفعہ 447، 511، 427، بی-506، 148 اور 149 کے تحت درج ایف آئی آر نمبر 2137/2022 کے مطابق روڈا کے ڈپٹی ڈائریکٹر (سیکیورٹی) نے بتایا کہ رانا محرم علی، چوہدری سجاد وڑائچ، چوہدری فقیر محمد، باؤ بھٹی، بگا بھٹی، شبیر بھٹی، امیر بھٹی، محمد حسین بھٹی اور کامران نامی ملزمان نے متعدد افراد کے ساتھ مل کر ایاں نگر کلاں (رکھ دھنویا) میں روڈا کی زمین پر 10 ٹریکٹروں سے ہل چلا کر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔

ملزمان نے اپنے ٹریکٹروں کو روکنے کے بعد روڈا کے سیکیورٹی گارڈز کو دھمکیاں دیں اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی، تاہم شکایت کنندہ کے مطابق ملزمان روڈا اہلکاروں کو دھمکیاں دے کر اپنے ٹریکٹروں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

فیروز والا پولیس کی جانب سے دفعہ بی-506، 427، 148 اور 149 کے تحت درج ایک اور ایف آئی آر (2138/2022) میں شکایت کنندہ نے کہا کہ باؤ بھٹی، شبیر احمد بھٹی، شفیق احمد بھٹی، امیر علی بھٹی، چیلو بھٹی، اقبال آرائیں، لطیف آرائیں اور نذیر آرائیں سمیت کسان حکومت کی جانب سے دی گئی روڈا کی زمین میں داخل ہوئے اور غیر قانونی طریقے سے کھیتوں میں ہل چلانا شروع کر دیا اور روڈا کے گارڈز کو دھمکیاں بھی دیں۔

مزید پڑھیں: ریور راوی منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، کام جزوی طور پر جاری رکھنے کی اجازت

راوی پراجیکٹ متاثرین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ میاں مصطفیٰ رشید نے زمین کی تقسیم اور ریاست کے نام منتقلی کو عدالتی فیصلوں کی روشنی میں غیر قانونی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری زمین کی حکومت کو منتقلی سراسر جعلی ہے، جیسا کہ اس وقت کیا گیا جب لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر رکھتے ہوئے اس منصوبے اور سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کو ختم کر دیا جس کے تحت روڈا کو پہلے سے حاصل شدہ زمین پر صرف ماحولیات کی بہتری سے متعلق سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی گئی اور مالکان کو ادائیگی/معاوضہ بھی مل چکا۔

میاں مصطفیٰ رشید نے کہا کہ چونکہ پروجیکٹ (فیز-ون) میں کُل 2 ہزار ایکڑ میں سے زمین (تقریباً 1400 ایکڑ) کے مالکان کو معاوضہ نہیں ملا ہے اس لیے حکومت مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر کی گئی منتقلی کے ذریعے اس زمین کی ملکیت کا دعوی کیسے کر سکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ کسان نہ تو اپنی زمینیں حوالے کریں گے اور نہ ہی روڈا کو وہاں ترقیاتی سرگرمیاں شروع کرنے دیں گے، ہم اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ریور راوی منصوبے کیلئے کھیتوں کی زمین پر 'غیر قانونی قبضے' کے خلاف کسانوں کا احتجاج

رابطہ کرنے پر روڈا کے ترجمان نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ زمین کے حصول کا پورا عمل قانون کے مطابق کیا گیا ہے، بہت سے کسانوں کو معاوضہ مل چکا ہے تاہم کچھ ایسے ہیں جنہوں نے سرکاری خزانے میں پیسے جمع کروائے جانے کے باوجود معاوضہ وصول نہیں کیا، وہ لوگ محض مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کسانوں سے کہا کہ وہ کسی بھی قانونی فورم پر زمین کی جعلی منتقلی کے اپنے دعوے کو ثابت کریں، اگر کسی کو خزانے سے معاوضہ/چیک نہیں ملے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ زمین کے حصول کا عمل نامکمل ہے،

انہوں نے کہا کہ قومی خزانے میں معاوضے کی رقم کا جمع ہونا ثابت کرتا ہے کہ حکومت نے زمین کو قانونی طور پر حاصل کیا ہے اور اب وہی اس کی اصل اور قانونی مالک ہے۔

آڈیو لیکس کا تنازع حل ہوگیا، عملے نے پیسوں کیلئے یہ کام کیا، وزیر داخلہ

ڈاکٹر عبدالقدیر خان: مغرب کا ناپسندیدہ ترین پاکستانی ہیرو

حکومت مخالف مظاہروں پر ایرانی حکام کا کریک ڈاؤن تیز