کاروبار

سینیٹ قائمہ کمیٹی کی افغان ٹرانزٹ تجارت پر سخت پالیسی لاگو کرنے کی ہدایت

اسمگلنگ، غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے سخت پالیسی پر عمل کیا جائے اور تجارت بڑھانے کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں،کمیٹی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے افغان ٹرانزٹ تجارت (اے ٹی ٹی) پر اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کو روکنے لیے سخت پالیسی پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالخصوص وسط ایشیائی ریاستوں میں ٹرانزٹ تجارت کو بڑھانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سینیٹر نُزہت صادق، مولا بخش چانڈیو، دوست محمد خان اور دنیش کمار کے علاوہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین محمد طارق ہُدا اور وزارت بحری امور اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا سود سے پاک اقتصادی نظام بنانے پر زور

اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کو ہدایات جاری کی گئیں کہ تجارتی پالیسی کو بہتر بنایا جائے اور بندرگاہ کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے چاروں طرف سے خشکی میں گھرے ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ تجارت کی نئی راہیں تلاش کی جائیں۔

اس کے علاوہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں ہدایات دی گئیں کہ افغان ٹرانزٹ تجارت (اے ٹی ٹی) میں اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت پالیسی مرتب کی جائے۔

اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد نے سراہتے ہوئے کہا کہ سڑک پر ٹریفک کو کم کرنے کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ سے پپری کے علاقے تک ریلوے کی مخصوص راہداری کا استعمال خوش آئند ہے، یہ راستہ بندرگاہ میں کنٹینر کی کلیئرنس کو جلد نمٹانے کے لیے مناسب ہے، جبکہ اس سے میٹرو پولس کی سڑکوں کو نقصان سے بچانے اور ٹریفک کا دباؤ بھی کم ہوگا۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کو بندرگاہ میں منصوبے کی تکمیل کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کرکے رپورٹ پیش کرنے کی جاری کی گئی ہیں۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ بندرگاہ میں آلودگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے جبکہ صنعتی یونٹ کی جانب سے سمندر میں گندے پانی کے نکاس پر پابندی عائد کرنی چاہیے جس کی وجہ سے ندیوں اور پودوں کو شدید نقصان ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر بندرگاہ کو تجارتی راہداری کے لیے کھول دیا گیا

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی کا ساحل صاف ماحول اور سبزہ سے محروم ہوگیا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کرکے ساحلی علاقوں کو صاف اور سرسبز کریں۔

کمیٹی کے اراکین نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں نمائندگی دینے کی تجویز پیش کی تاکہ ملک بھر کی تاجر برادری کی وسیع تر شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ چاول ملک کی سب سے بڑی برآمدی اشیا میں سے ایک ہے اس لیے رائس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں نمائندگی دی جائے۔

مزید پڑھیں: افغان ٹرانزٹ تجارت میں برآمد کنندگان کے مفاد کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، مشیر تجارت

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سربراہ نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ تجارتی کارگو پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کا کنٹرول ہے، کراچی پورٹ ٹرسٹ تقریباً 50 فیصد تجارت کی سہولت فراہم کرتا ہے جبکہ 25 فیصد کُل ٹیکس ریونیو فراہم کرتا ہے جس میں 60 کھرب روپے کے کُل ٹیکس ریونیو میں سے 15 کھرب روپے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے دیے گئے ہیں۔

5 لاکھ ٹن گندم کا ٹینڈر، پاکستان کو یورپی تاجروں سے نئی پیشکشیں موصول

ارشد شریف کا جسد خاکی فیصل مسجد پہنچا دیا گیا

نور مقدم کیس میں ممکنہ گواہوں کو ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا، وکیل