پاکستان

ارشد شریف قتل کی تحقیقات، ریٹائرڈ جج کمیشن کے سربراہ مقرر

تحقیقاتی کمیشن میں ریٹائرڈ جج عبدالشکور کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر عثمان اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حامد شامل ہیں۔

حکومت نے کینیا میں صحافی ارشد شریف کے پراسرار قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ انکوائری کمیشن کا چیئرمین ریٹائرڈ جج عبدالشکور پراچہ کو مقرر کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے دو دیگر ارکان میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمر شاہد حامد شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘

تاہم حکومت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کے ایک اہلکار کو ہٹا کر دوسری بار کمیشن کی تشکیل میں تبدیلی کی۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ایک اہلکار کو کمیشن سے ہٹا دیا گیا تھا۔

تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل ایک ایسے وقت میں تبدیل کی گئی جب آئی بی اور ایف آئی اے کے ایک ایک اہلکار پر مشتمل ایک تفتیشی ٹیم قتل کے محرکات کا پتہ لگانے کی کوششوں کے لیے کینیا میں ہے۔

پیر کو وزارت داخلہ کی طرف سے جاری وفاقی کابینہ کے اجلاس کی سمری میں کہا گیا کہ کمیشن وزارت دفاع کے مطالبے پر قائم کیا گیا تھا تاکہ کینیا کی حکومت کے ساتھ مل کر حقائق کا پتا لگانے کے لیے مروجہ قوانین/قواعد و ضوابط کے مطابق واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری شروع کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافت کا حق ادا کرنے والے ارشد شریف سے بس ’ریڈ لائن‘ کراس ہوگئی!

مزید برآں، اس واقعے کے بعد مسلح افواج کے خلاف غیر ضروری افواہیں پھیلانے کا عمل، بے ہودہ قیاس آرائیاں اور گندی مہم شروع کر دی گئی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اس کے مطابق وزیر اعظم نے اس افسوسناک واقعے کی انکوائری کے لیے پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت ایک انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس کرتے ہیں۔

وفاقی حکومت پاکستان کمیشن ایکٹ 2017 کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے معاملے کی انکوائری کے لیے ایک کمیشن مقرر کر سکتی ہے۔

کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) کے مطابق کمیشن 30 دن میں اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گا اور ایف آئی اے کمیشن کو لاجسٹک سمیت سیکریٹریل سپورٹ فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف کو جاری کردہ 'تھریٹ الرٹ' سے وزیراعلیٰ کا کوئی تعلق نہیں تھا، بیرسٹر سیف

ارشد شریف کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 23 اکتوبر کو مبینہ طور پر مقامی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور پولیس کے ایک بیان میں اس افسوسناک واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے ’غلط شناخت‘ کے معاملے میں گولی مار کر جاں بحق کر دیا تھا۔

بعد ازاں، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ فوج نے حکومت سے حادثاتی قتل کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کی درخواست کی ہے تاکہ ان تمام قیاس آرائیوں کو روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی سازش پاکستان میں ہوئی، ثبوت مٹا دیے گئے، فیصل واڈا

ارشد کی میت پاکستان بھیج دی گئی تھی اور انہیں جمعرات (27 اکتوبر) کو اسلام آباد کے ایک قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔