پاکستان

وزیر اعظم کی نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں، لندن میں قیام مزید ایک روز بڑھا دیا

شہباز شریف نے نواز شریف کے علاوہ ان کی صاحبزادی مریم نواز سے بھی اہم امور پر بات چیت کی جو اس وقت لندن میں موجود ہیں، رپورٹ

وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں قیام کے دوران اپنے بڑے بھائی اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے کئی ملاقاتوں کے بعد گزشتہ شب پاکستان واپس لوٹنا تھا لیکن منصوبے میں تبدیلی لاتے ہوئے وزیر اعظم نے لندن میں اپنا قیام مزید ایک روز بڑھا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں اپنا قیام ایک روزکے لیے بڑھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لندن میں شریف برادران کی آرمی چیف کی تقرری پر فیصلہ نہیں مشاورت ہوئی، خواجہ آصف

اس سے قبل مریم اورنگزیب نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں 2 گھنٹوں سے زائد تک جاری رہنے والے ملاقاتوں کے سلسلے کے بعد نواز شریف کو وزیر اعظم کو رخصت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے اپنے خود ساختہ جلاوطن بھائی کے علاوہ ان کی صاحبزادی اور پارٹی رہنما مریم نواز سے بھی اہم امور پر بات چیت کی ہے جو اس وقت لندن میں موجود ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ملاقاتوں کے دوران اگلے آرمی چیف کا تقرر اور حکومت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ گفتگو کا محور رہا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی ذمہ داری ہے جو آئینی طور پر ہی ادا کی جائے گا اور فیصلہ خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا تقرر: ’وزیراعظم کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے‘

دریں اثنا وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ایک بیان میں کہا کہ نئے آرمی چیف کے حوالے سے اعلان 29 نومبر سے قبل کر دیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی اسی روز کی جائے گی جس روز وزیراعظم کو سمری موصول ہوگی‘۔

لندن میں نواز شریف سے وزیراعظم کی ملاقاتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وطن واپسی کے بعد اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، امکان ہے کہ وزیراعظم اپنی کابینہ کو ان ملاقاتوں اور اہم تعیناتی سمیت پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے کیے گئے فیصلے سے بھی آگاہ کریں گے۔

احسن اقبال نے بھی واضح کیا کہ آرمی شیف کا تقرر میرٹ پر کیا جائے گی اور کسی حکومتی مفادکو مدنظر نہیں رکھا جائے گا، انہوں نے سوال کیا کہ ’سابق وزرائے اعظم کو آرمی چیف کی تعیناتیوں سے کیا فائدہ ہوا؟، ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل ضیا الحق کو اور نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا تو ان دونوں کو کیا فائدہ ہوا؟

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے مشاورت کیلئے وزیر اعظم لندن پہنچ گئے

احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے گزشتہ دورِ حکومت میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف تعینات کیا تھا اور اس فیصلے کو سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے سراہا تھا۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’وہ وقت آنے پر واپس آئیں گے‘۔

دریں اثنا وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ میڈیا میں قیاس آرائی ہو رہی ہے کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے کو ئی فیصلہ ہوا ہے، اس سلسلے میں مشاورت ضرور ہوئی ہے لیکن فیصلہ انشا اللہ آئینی عمل کے آغاز کے بعد مشاورت سے ہوگا‘۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی ہونے کا امکان

پی ایس ایل8: کھلاڑیوں کا انتخاب، بابراعظم پشاور زلمی میں شامل

بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت کا راجیو گاندھی کے قاتلوں کو رہا کرنے کا حکم