پاکستان

کلر کہار کے قریب خوفناک ٹریفک حادثہ، 14 افراد جاں بحق

لاہور اسلام آباد موٹر وے پر پیش آئے حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت 64 مسافر زخمی بھی ہوئے، ڈپٹی کمشنر چکوال قرۃ العین ملک

لاہور اسلام آباد موٹر وے پر کلر کہار کے قریب بس الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موٹر وے پر پیش آئے حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت 64 مسافر زخمی بھی ہوئے۔

حادثے کا شکار بس مخالف سمت سے آنے والے روڈ پر دو دیگر کاروں اور ایک ٹرک سے جا ٹکرائی، پولیس کے مطابق مسافر شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد اسلام آباد سے واپس لاہور جارہے تھے کہ ٹائر پھٹنے کے باعث ان کی بس الٹ گئی۔

پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور زخمیوں کو تباہ شدہ گاڑیوں سے نکال کر راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

پولیس اہلکار کے مطابق حادثے کے فوری بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں تھیں، رات گئے تک ریسکیو آپریشن جاری رہا۔

ڈپٹی کمشنر چکوال قرۃ العین ملک نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 14 مسافر جان کی بازی ہار گئے جب کہ 64 دیگر شہری زخمی ہیں، ڈی سی نے مزید کہا کہ 6 مسافروں کو شدید چوٹیں آئیں جنہیں راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔

ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ انچارج ڈاکٹر عتیق احمد کے مطابق تصادم کے بعد ایک کار بس کے نیچے دب گئی، تصادم اتنا شدید تھا کہ بس کو کاٹ کر زخمیوں اور لاشوں کو نکالا گیا۔

حادثے کا مقدمہ کلر کہار تھانے میں درج کر لیا گیا، پولیس اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حادثہ کلر کہار کے قریب سالٹ رینج کے پہاڑی علاقے سے گزرنے والے موٹر وے کے خطرناک پیچ پر پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر حادثات اس پیچ پر پیش آتے ہیں، اس کی وجہ اس پیچ کا خم دار اور اس کا ڈھلان ہے، پولیس اہلکار نے مزید کہا کہ وہ ڈرائیورز جو اسلام آباد لاہور موٹروے پر گاڑی چلانے کے عادی نہیں ہیں وہ ایسے مہلک حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ 26 ستمبر 2011 کو بھی موٹر وے کے اس پیچ پر ایک اسکول بس کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں 33 طلبا جان کی بازی ہار گئے تھے، اس حادثے کے بعد پنجاب حکومت نے کلر کہار میں ٹراما سینٹر قائم کیا تھا تاکہ شدید زخمیوں کو 100 کلومیٹر دور راولپنڈی ریفر کرنے کی بجائے ان کا یہاں علاج کیا جا سکے۔

کلر کہار میں ٹراما سینٹر 26 کروڑ 7 لاکھ روپے کی لاگت سے بنایا گیا تھا لیکن اسے فعال نہیں کیا جا سکا کیونکہ پنجاب حکومت اسے چلانے کے لیے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل نہیں کر سکی، بعد ازاں ٹراما سینٹر کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تبدیل کر دیا گیا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کلر کہار میں مسافر بس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت و ہمدردی کیا۔

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کی مغفرت، اہل خانہ کے لئے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعاکی۔

کراچی پولیس آفس پر حملہ: شہدا کی تعداد 5 ہوگئی، حملے کا مقدمہ درج

اردو سمیت تمام مادری زبانیں غریبوں کے لیے رہ گئی ہیں، جاوید اختر

کراچی کنگز کی پہلی فتح، لاہور قلندرز کو یکطرفہ مقابلے میں 67رنز سے شکست