کھیل

سلطانز سنسنی خیز مقابلے میں کامیاب، کراچی کنگز کو ایونٹ میں چوتھی شکست

رضوان کی سنچری کی بدولت ملتان سلطانز نے 2 وکٹوں پ196رنز بنائے، ونس کے جارحانہ 73رنز کے باوجود کراچی کنگز 193رنز ہی بنا سکی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے میچ میں ملتان سلطانز نے محمد رضوان کی سنچری کی بدولت کراچی کنگز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین رنز سے شکست دے دی۔

ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کے 11ویں میچ میں کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیت کر ملتان سلطانز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔

سلطانز کے اوپنر شان مسعود اور محمد رضوان نے ٹیم کو عمدہ آغاز فراہم کیا اور پاور پلے میں کوئی وکٹ گرنے نہیں دی۔

ابتدائی طور پر شان مسعود نے خاص طور پر جارحانہ انداز اختیار کیا جس کی بدولت سلطانز نے پاور پلے میں 50 رنز بنائے۔

شان مسعود نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی لیکن 51 رنز بنانے کے بعد وہ شعیب ملک کو وکٹ دے بیٹھے۔

ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان اور رائلی روسو نے دوسری وکٹ پر طویل شراکت قائم کی اور اسکور 194 رنز تک پہنچایا۔

محمد رضوان نے اس شراکت کے دوران پی ایس ایل کے رواں سیزن کی دوسری اور اپنی پہلی سنچری مکمل کی۔

رائلی روسو آخری اوور کی چوتھی گیند پر 29 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جس کے لیے انہوں نے 21 گیندوں کا سامنا کیا اور 4 چوکے مارے۔

محمد رضوان کی اننگز میں 10 چوکے اور 4 چھکے شامل تھے۔

ملتان سلطانز نے مقررہ اوورز میں 2 وکٹوں پر 196 رنز بنا کر ایک مشکل ہدف دیا۔

محمد رضوان نے 64 گیندوں پر 110 رنز بنائے اور ناقابل شکست رہے۔

کیرون پولارڈ کو صرف 2 گیندوں کا سامنا کرنے کا موقع ملا اور اس میں انہوں نے 2 رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز کے اوپنرز جیمز ونس اور میتھیو ویڈ نے اپنی ٹیم کو شان دار آغاز فراہم کرتے ہوئے ملتان سلطانز کے تمام باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیا۔

دونوں غیرملکی کھلاڑیوں نے پاور پلے کا بھرپور استعمال کیا اور 6 اوورز میں اپنی ٹیم کو 72 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا بالخصوص جیمز ونس کا انداز انتہائی جارحانہ تھا جنہوں نے صرف 20گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی۔

اس خطرناک شراکت کو توڑنے کے لیے کپتان رضوان لیگ اسپنر اسامہ میر کو باؤلنگ پر لائے جنہوں نے کپتان کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پہلی ہی گیند پر میتھیو ویڈ کو چلتا کردیا جنہوں نے 20رنز بنائے تھے۔

تاہم دوسرے اینڈ سے ونس نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھی اور جس کی بدولت کنگز نے محض نویں اوور میں سنچری مکمل کر لی۔

جیمز ونس وکٹ پر بالکل سیٹ نظر آرہے تھے اور تمام باؤلرز کے حربے ان کے سامنے ناکام ثابت ہوئے لیکن اس مرحلے پر وکٹوں کے درماین غلط فہمی کے نتیجے میں انگلش بلے باز کی 34 گیندوں پر 75 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی، ان کی اننگز میں چھ چھکے اور 7 چوکے شامل تھے۔

ونس کے آؤٹ ہونے کے بعد میچ کا نقشہ یکدم بدل گیا اور ایک موقع پر ہدف کا کامیابی سے تعاقب کرنے والی کراچی کنگز کی ٹیم بڑھتے رن ریٹ اور گرتی ہوئی وکٹوں کے سبب مشکلات سے دوچار ہو گئی۔

حیدر علی اس مرتبہ بھی خاطر خواہ کھیل پیش نہ کر سکے اور صرف 12 رنز بنانے کے بعد چلتے بنے جبکہ شعیب ملک کی اننگز بھی 13 رنز پر تمام ہوئی۔

اس مشکل مرحلے پر ان فارم کپتان عماد وسیم نے ہمت نہ ہاری اور ٹیم کو ہدف تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا اور بین کٹنگ کے ساتھ عمدہ ساجھے داری بنائی۔

کراچی کنگز کو آخری دو اوورز میں فتح کے لیے 40 رنز درکار تھے اور کنگز کے بلے بازوں نے محمد الیاس کے ایک اوور میں 18 رنز بٹور کر میچ کو سنسنی خیز بنا دیا۔

آخری اوور میں مہمان ٹیم کو فتح کے لیے 22 رنز درکار تھے لیکن عباس آفریدی نے محض ابتدائی دو گیندوں پر دو چھکوں سمیت 15 رنز دے دیے جس کے بعد آخری چار گیندوں پر کراچی کنگز کو کامیابی کے لیے صرف چھ رنز درکارتھے۔

اوور کی تیسری گیند پر کوئی رن نہ بنا اور چوتھی گیند پر کٹنگ اپنی وکٹیں محفوط نہ رکھ سکے اور نئے بلے باز عرفان نے پانچویں گیند پر ایک رن لے کر کپتان عماد کو اسٹرائیک دے دی۔

میچ کی آخری گیند پر کراچی کنگز کو فتح کے لیے پانچ رنز درکار تھے لیکن عماد وسیم صرف ایک رن لے سکے اور یوں سلطانز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد میچ میں تین رنز سے کامیابی حاصل کر لی۔

عماد وسیم نے 26 گیندوں پر 5 چھکوں کی مدد سے 46 رنز کی اننگز کھیلی لیکن ان کی یہ کاوش بھی کراچی کنگز کو ایونٹ میں چوتھی شکست سے نہ بچا سکی۔

محمد رضوان کو عمدہ سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

میچ کیلئے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

ملتان سلطانز: محمد رضوان (کپتان)، شان مسعود، رائلی روسوو، ڈیوڈ ملر، کیرون پولارڈ، خوشدل شاہ، کارلوس بریتھ ویٹ، اسامہ میر، محمد الیاس، عباس آفریدی اور احسان اللہ۔

کراچی کنگز: عماد وسیم (کپتان)، جیمز ونس، حیدر علی، شعیب ملک، میتھیو ویڈ، عرفان نیازی، عامر یامین، بین کٹنگ، عاکف جاوید، عمران طاہر اور محمد عمر۔