عمران خان کے بیانات نشر نہ کرنے کا معاملہ: لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا سے جواب طلب کر لیا
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بیانات نشر نہ کرنے کے معاملے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر چیئرمین پیمرا سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کے بیانات ٹی وی چینلز پر نشر نہ کرنے پر پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت کی۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو دستاویزات سے ثابت کرنا ہوگا کہ عدالتی حکم عدولی ہوئی ہے۔
عمران خان نے بیرسٹر احمد پنسوتا کے ذریعے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کی پابندی کا نوٹی فکیشن معطل کر رکھا ہے، نوٹی فکیشن معطلی کے باوجود عمران خان کے بیانات ٹی وی چینلز پر نشر نہ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو عمران خان کی تقاریر نشر نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، پیمرا کی جانب سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی کہ عدالت چیرمین پیمرا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرے اور چیرمین پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر چیئرمین پیمرا کو نوٹس جاری کرکےجواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ 9 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر عائد کی گئی پابندی معطل کر دی تھی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر اس طرح پابندی لگائی جا سکتی ہے، یہ تو آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔
اس سے قبل 5 مارچ کو پیمرا نے عمران خان کی ریکارڈڈ اور لائیو تقاریر یا میڈیا سے گفتگو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
پیمرا کی جانب سے تمام لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی گئی تھی کہ وہ عمران خان کے ریاستی اداروں کے خلاف ریکارڈ شدہ بیانات، براہ راست گفتگو یا پریس کانفرنس نشر نہ کریں۔