دنیا

افغانستان میں اقوام متحدہ کے خواتین عملے کے کام پر پابندی عائد

کئی اداروں کی امدادی کارروائیاں معطل ہونے کے سبب 3 کروڑ 80 لاکھ شہری مزید مصائب میں گھر گئے اور نصف آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں طالبان نے اقوام متحدہ کی افغان خواتین ورکرز کو کام کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کے ردعمل میں اقوام متحدہ کے مشن نے طالبان حکام کو متنبہ کیا ہے کہ ملک میں جاری اس کا امدادی پروگرام خواتین عملے کے بغیر ناممکن ہے۔

دسمبر میں طالبان حکام نے تمام غیر ملکی اور مقامی این جی اوز کو حکم دیا تھا کہ وہ افغانستان میں خواتین ورکز کو کام کرنے سے روک دیں۔

ان احکامات کے ردعمل میں کئی ادارے احتجاجاً اپنی کارروائیاں مکمل طور پر معطل کر چکے ہیں، جس کے سبب افغانستان کے 3 کروڑ 80 لاکھ شہری مزید مصائب میں گھر گئے ہیں، امدادی ایجنسیوں کے مطابق اِن میں سے نصف آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے کئی روز تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ شعبہ صحت میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والی خواتین اس حکم نامے سے مستثنیٰ ہوں گی تاہم اقوام متحدہ کے عملے نے اس پابندی کی پاسداری نہیں کی۔

لیکن گزشتہ روز افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے کہا کہ ’افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں اقوام متحدہ کے افغان خواتین عملے کو کام پر جانے سے روک دیا گیا ہے‘۔

ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ اس حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

ٹائم میگزین کے سرورق پر عمران خان کی تصویر، حامی مضمون کے متن پر برہم

نصف صدی بعد چاند کا سفر، خلابازوں میں پہلی بار خاتون اور سیاہ فام مرد شامل

پورن اسٹار کو خفیہ ادائیگی: ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو حکام کے حوالے کردیا