پاکستان

ملک بھر میں بارشوں کے سلسلے کے پیشِ نظر حکومت کا احتیاط کرنے کا مشورہ

کشمیر سے کراچی تک ہر ایک کو غیر مستحکم موسمی صورتحال کیلئے تیار رہنا چاہیے جس کی وجہ سے اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے، وزیر موسمیاتی تبدیلی
|

ملک بھر میں 26 اپریل سے 7 مئی کے درمیان موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے صوبوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اس عرصے کے دوران عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے الرٹ رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں وزیر موسمیاتی تبدیلی کے مطابق کشمیر سے کراچی تک ہر ایک کو غیر مستحکم موسمی صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے جس کی وجہ سے اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے۔

قبل ازیں محکمہ موسمیات نے سیاحوں، کسانوں اور متعلقہ حکام کو خبردار کیا تھا کہ تیز ہوا اور ژالہ باری سے انفراسٹرکچر اور کھڑی فصلوں (خاص طور پر گندم کی فصل) کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

موسلا دھار بارش کے نتیجے میں 28 اپریل سے 2 مئی تک بلوچستان کے کچھ حصوں اور ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں میں اور یکم مئی سے 4 مئی کے دوران مانسہرہ، ایبٹ آباد، چترال، دیر، سوات، کوہستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں سے سیلاب آسکتا ہے۔

اس دوران خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، مری اور گلیات کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے 2022 میں مون سون کے سیلاب سے ہونے والی تباہی کے پیش نظر ان علاقوں میں اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا جہاں تعمیر نو کا کام جاری ہے۔

انہوں نے صوبوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ برساتی نالے بند نہ ہوں، اس کے علاوہ بجلی کے کھمبوں کی مضبوطی اور سیلاب کی صورت میں سڑکوں تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے جاری کردہ ایک بیان میں اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر 2022 کے سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے اس کے پاس کافی وسائل نہیں ہیں تو ملک بحالی کے جال میں پھنس سکتا ہے۔

وزیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس بارے میں صورتحال واضح نہیں ہے کہ اگلا مون سون کس سطح کا ہوگا لیکن تعمیر نو کے منصوبے یقینی طور پر متاثر ہوں گے اور اگر تباہی کا ایک حصہ بھی اپنے آپ کو دہراتا ہے تو معاشی بحالی پر بھی اثر ہوگا’۔

بپھرا سمندر اور برسات کا سلسلہ

وزیر نے خاص طور پر سمندری طوفان اور شدید موسمی حالات کے پیش نظر اورماڑہ، پسنی اور گوادر کے ساحل کے قریب ماہی گیر برادری کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ تین روز تک جن علاقوں میں بارش، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے ان میں اسلام آباد، گلگت بلتستان کے کچھ حصے اور آزاد جموں و کشمیر، خیبرپختونخوا میں پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ، کرم، وزیرستان اور کوہاٹ، پنجاب میں مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور لاہور شامل ہیں۔

اسی طرح بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے کچھ حصوں میں 27 اپریل کی شام سے 3 مئی تک بارش، گردوغبار اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ہے۔

اس موسمی نظام کے زیر اثر 28 اپریل سے یکم مئی تک دادو، جامشورو، قمبر، شہدادکوٹ، لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور، کشمور، سکھر، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، حیدرآباد، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول اور کراچی سمیت سندھ کے کچھ علاقوں میں گرد آلود ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ 30 اپریل سے 5 مئی تک اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے کئی علاقوں، لاہور، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحبسیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا، میانوالی، خوشاب، جہلم، چکوال، اٹک، راولپنڈی، گلیات، مری، ایبٹ آباد، کوہستان، شانگلہ، ہری پور، مانسہرہ، مردان، صوابی، نوشہرہ، چارسدہ، پشاور ، باجوڑ، کرم، وزیرستان، کوہاٹ، کرک، بنوں، ڈیرہ اسمٰعیل خان، چترال، دیر، سوات اور بونیر میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کی تیاریاں

سندھ میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کے درمیان رابطے اور کسی بھی علاقے میں ہنگامی صورتحال کی صورت میں آپریشنز کی نگرانی کے لیے ایک مرکز قائم کیا ہے۔

ایک عہدیدار نے سندھ کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی سطح پر تنظیموں کے نمائندوں کو بھیجے گئے خط کا حوالہ دیا، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ محکمہ موسمیات کے ساتھ رابطے میں رہیں اور تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہنگامی امداد، ادویات اور متعلقہ سامان کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔

ان کے مطابق ایک ہیلپ لائن نمبر قائم کیا جا رہا ہے، جو جمعرات کی شام تک فعال ہو جائے گا، تاکہ عام لوگ کسی بھی ہنگامی صورتحال یا کسی بھی قسم کی مدد کی ضرورت کی صورت میں ضلعی انتظامیہ اور ہمارے عملے تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ تمام ایمبولینس سروسز کو پہلے ہی ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے سے منسلک کردیا گیا ہے جبکہ پاور یوٹیلیٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صوبہ سندھ کے ہسپتالوں اور ہیلتھ کیئر یونٹس کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں، ایک رابطہ افسر کو تمام اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کا کام سونپا گیا ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم مقامی حکومتی اداروں جیسے کے ڈبلیو ایس بی اور مختلف ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں اگر انہیں کسی مدد کی ضرورت ہو، ہم نے کراچی میں کچھ ایسے علاقوں کی بھی نشاندہی کی ہے جہاں انہیں زیادہ توجہ دینے اور (سیلاب کی صورت میں) نکاسی کے لیے مزید افرادی قوت اور مشینری تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔

لاہور میں پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشینری اور اہلکاروں کو تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ برسات کے موسم میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ہنگامی امداد کے لیے پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔

دریں اثنا کمشنر لاہور کی ہدایت پر واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر نے افسران کو ڈسپوزل اسٹیشنوں کی بروقت صفائی کو یقینی بنانے کے لیے فیلڈ میں رہنے کی ہدایت کی، انہوں نے شہر کے نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کے لیے جنریٹرز کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کیں اور عملے سے کہا کہ وہ انڈر پاسز پر نظر رکھیں تاکہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ساڑھے 11 بجے ہوگی

چین پاکستان کے ساتھ فوجی تعلقات میں وسعت کا خواہاں

’امریکا پاکستان کی روس سے سستے تیل کی خریداری کا مخالف نہیں‘