پاکستان

چیئرمین سینیٹ کی مذاکرات کی کوششیں، کمیٹی کی تشکیل کیلئے قائد ایوان و اختلاف کو خطوط ارسال

حکومت نے مجھ سے چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے سیاسی بحران اور انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مذاکرات کی سہولت کاری کے لیے رابطہ کیا، صادق سنجرانی

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکومت کی تجویز پر ملک میں جاری سیاسی جمود توڑنے کے لیے مذاکراتی کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے کے لیے سینیٹ میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو الگ الگ خطوط لکھ دیے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیاسی مذاکرات کا آغاز کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اسی کے لیے قائد ایوان اسحٰق ڈار اور قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کو خط ارسال کر دیا۔

صادق سنجرانی نے اپنے خطوط میں کہا ہے کہ موجودہ سیاسی اور معاشی صورت حال میں سیاسی جماعتوں میں رابطے کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایوان بالا کے چیئرمین حکومت اور اس کے اتحادیوں نے معاشی اور سیاسی بحران بشمول عام انتخابات کے انعقاد پر سیاسی مذاکرات کے آغاز کے لیے سہولت کاری فراہم کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن اراکین سینیٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

تحریک انصاف کا چیئرمین سینیٹ کو خوابی خط

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے چیئرمین سینیٹ کو جوابی خط لکھ دیا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پہلے تین رکنی اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، حکومت سے معنی خیز مذاکرت کے لیے شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر کا نام تجویز کیا، کمیٹی آئینی دائرہ کار میں رہ کر اور سپریم کورٹ احکامات کے عین مطابق مذکرات کرےگی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کے تین رکنی کمیٹی سے آگاہ کیا جائے، حکومت عام انتخابات سے متعلق تجاویز سپریم کورٹ کے سامنے رکھے اور عام انتخابات کو تاخیر کا شکار نہ کرے۔

خط میں استدعا کی گئی کہ حکومت سے کہا جائے کہ اگر وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے مذاکرات میں مخلص ہے، تو وہ آج اسے اس معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سامنے اپنی تجاویز پیش کرے، ورنہ یہ صرف اس معاملے کو مؤخر اور پیچیدہ بنا دے گا۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو یہ تجویز سپریم کورٹ کی اس ہدایت کے بعد سامنے آئی ہے جس میں سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کے لیے آپس میں مذاکرات کی ہدایت کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 27 اپریل تک مہلت دیتے ہوئے پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر جاری سماعت ملتوی کی تھی۔

چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کو سیاسی مذاکرات کے خطوط سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہونے سے کچھ دیر قبل جاری کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ انتخابات کے حوالے سے درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔

قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو لکھے گئے خط میں انہوں لکھا کہ سینیٹ آف پاکستان وفاق کی علامت ہے، آئینی طور پر قومی اور عوامی مفادات کے دفاع اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے موزوں فورم ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں یہ اہم ذمہ داری سنبھالتے ہوئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشترکہ سربراہی میں سیاسی مذاکرات کے لیے 10 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 4،4 ارکان شامل ہوں گے، اس حوالے سے کمیٹی کو تعاون اور سہولت فراہم کرنے کے لیے میرا دفتر اور سینیٹ سیکریٹریٹ ہمہ وقت دستیاب ہوگا تاکہ وہ سیاسی نظام کے تحفظ، ریاست اور شہریوں کی بہتری کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔

قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو خط میں کہا گیا ہے کہ وہ دو روز کے اندر اپوزیشن اور حکومت کی طرف خصوصی کمیٹی کے لیے 4،4 اراکین کا نام دیں اور ہم سب پاکستان کی خاطر متحد ہوجائیں۔

یاد رہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے ملک کی تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے معاملے پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان 26 اپریل کو ایک ملاقات طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کو شام 4 بجے تک مل بیٹھنے اور ملک میں انتخابات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کا وقت دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اتحادی جماعتوں نے عدالت کو بتایا کہ عید کے بعد اپوزیشن سے مذاکرات کا منصوبہ ہے۔

عدالت عظمٰی نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ عید کی چھٹیوں کے باعث رابطوں میں وقفہ کیا جا رہا ہے، اکثر سیاسی رہنما عید کے باعث اپنے آبائی علاقوں میں ہیں، رہنماوں کی مزید ملاقات 26 اپریل کو ہوگی، کیس کی مزید سماعت 27 اپریل کو ہوگی۔

حکومت کی شرح نمو کم ہو کر 0.8 فیصد رہنے کی پیش گوئی

رشی سوناک کا غلاموں کی تجارت میں برطانیہ کے کردار پر معافی مانگنے سے انکار

منال خان نے میرے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا تھا، منیب بٹ