صحت

بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی کے آسان طریقے کی کامیاب آزمائش

مونگ پھلی سے الرجی غذاؤں کی سب سے عام الرجی میں شمار ہوتی ہے۔

کم سن بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی کے سب سے آسان طریقے کی آزمائش کے نتائج حوصلہ کن آنے کے بعد ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ طریقہ کار بڑے پیمانے پر فائدہ مند ثابت ہوگا۔

مونگ پھلی سے الرجی کھانے کی سب سے عام الرجی میں شمار ہوتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بچوں میں زیادہ ہوتی ہے، تاہم نوجوان بھی اس میں مبتلا ہوتے ہیں۔

بعض بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی اس حد تک ہوتی ہے کہ اگر وہ غلطی سے بھی مونگ پھلی یا اس کے پاؤڈر سے بنی کوئی چیز کھا لیں تو انہیں ہنگامی حالات میں ہسپتال لے جانا پڑجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یورپ، امریکا اور کینیڈا سمیت دیگر چند مغربی ممالک میں کم سن بچوں اور نو عمر افراد میں مونگ پھلی سے الرجی میں حالیہ چند سال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اگرچہ اس وقت مونگ پھلی سے الرجی سے بچاؤ یا اس کے علاج کی چند ادویات دستیاب ہیں، تاہم انہیں مشکل طریقہ علاج مانا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے اس کا آسان ترین طریقہ آزمایا ہے، جس کے نتائج حوصلہ کن آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق طبی جریدے میں شائع ایک تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے مونگ پھلی سے الرجی کے شکار ایک سے 3 سال کی عمر کے بچوں پر تحقیق کی۔

انہوں نے مونگ پھلی سے الرجی کے شکار 362 بچوں کو دو مختلف گروپوں میں تقسیم کرکے انہیں جسم پر چپکانے کے لیے پٹیاں دیں، جس میں سے ایک گروپ کو جعلی یا فرضی دوائی کی پٹی دی گئی جب کہ دوسرے گروپ کو دوا پر مبنی اصلی پٹی دی گئی۔

تحقیق سے قبل ماہرین نے تمام بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی کی سطح دیکھی اور بعد ازاں تمام بچوں کے والدین کو ایک سال تک پٹیاں استعمال کرنے اور بچوں کو مونگ پھلی سے بنی غذائیں دینے کا کہا۔

بچوں کی دی گئی اصلی پٹیوں میں مونگ پھلی کے اجزا سے حاصل کی گئی پروٹین کو لگایا گیا تھا اور بچوں کو شولڈرز کے اوپر پٹیاں لگانے کا کہا گیا۔

ماہرین نے ایک سال بعد نتائج دیکھے اور انہوں نے تمام بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی کی سطح بھی چیک کی اور والدین سے سوالات بھی کیے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے اصلی دوائی والی پٹیاں استعمال کی تھیں، اس میں سے دو تہائی بچوں میں الرجی ختم ہوگئی اور انہوں نے کسی بھی بڑے مسئلے کے بغیر مونگ پھلی سے تیار غذائیں آرام سے کھائیں۔

تاہم ایسے بچوں کے والدین نے بچوں کے جلد میں خارش کی شکایت کی اور بتایا کہ جہاں پٹی لگائی گئی تھی، وہاں جسم میں خارش ہوئی۔

دوسرے گروپ کے بچوں میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔

ماہرین نے بتایا کہ مونگ پھلی سے الرجی کے شکار کم سن بچوں کے لیے مذکورہ طریقہ علاج سب سے آسان، معیاری اور سستا ہے، جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایک سے تین سال کے مونگ پھلی سے الرجی کے شکار بچوں کا کوئی علاج موجود نہیں، تاہم 4 سال سے زائد العمر بچوں کے لیے منہ کے ذریعے پینے والی ادویات دستیاب ہیں۔

کیا ذیابیطس کے مریض مونگ پھلی کھا سکتے ہیں؟

کیا آپ بھی مونگ پھلی کھانے کے بعد یہ غلطی کرتے ہیں؟

مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینا نقصان دہ؟