پاکستان

گرم موسم کے باعث بجلی کی طلب میں اضافے نے سسٹم کی کمزوریوں کو بے نقاب کردیا

بجلی کی ترسیل اور تقسیم کا نظام اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں بڑی تعداد میں ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا، عہدیدار وزارت توانائی

ملک بھر میں ہیٹ ویو جیسی صورتحال کے دوران بجلی کی طلب میں اچانک اضافے نے بڑی تعداد میں ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچایا، جس سے پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں لوگوں کو شدید گرمی میں طویل بندش کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے کہا کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کا نظام اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے ٹرانسفارمرز کو ہونے والے بڑے پیمانے کے نقصان نے بجلی کی کئی تقسیم کار کمپنیوں خاص طور پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کو بھاری مالی نقصان پہنچایا۔

وزارت توانائی کے ایک سینیئر عہدیدارنے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ حال ہی میں آلات کے معاملے میں بہت سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران طلب میں اچانک اضافے کی وجہ سے سسٹم اوورلوڈ ہو گیا، جو کہ (بنیادی طور پر) ایئر کنڈیشنرز کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے پیک آور میں ایک مرتبہ 30ہزار میگا واٹ تک جا پہنچا، جس سے ملک بھر میں بڑی تعداد میں (100 کے-وی، 200 کے-وی وغیرہ) کے ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا۔

اگرچہ عہدیدار درست اعداد و شمار نہیں بتا سکے تاہم انہوں نے کہا کہ سسٹم اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے خراب ہونے والے ٹرانسفارمرز کی تعداد ’کافی زیادہ‘ ہے۔

دوسری جانب لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین حافظ میاں نعمان نے کہا کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث متعدد ٹرانسفارمرز میں خرابی پیدا ہونے کے بعد 5 گھنٹوں کے اندر 200 ٹرانسفارمرز کو تبدیل کرنا پڑا۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ہماری (لاہور میں) بجلی کی طلب جو گزشتہ سال 4 ہزار میگاواٹ تھی اب 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔

موسم کی تبدیلی کی وجہ سے بجلی کی کھپت میں اچانک اضافے سے 6 ہزار میگاواٹ سے زائد کا شارٹ فال ہوا، کیونکہ چند روز قبل پیک آورز میں طلب 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں وزارت توانائی کے عہدیدار نے وضاحت کی کہ بجلی کی معطلی کا دورانیہ اس لیے بڑھ گیا ہے کیونکہ تقسیم کار کمپنیوں کو شٹ ڈاؤن پرمٹ حاصل کرنے سے پہلے مرمت یا تبدیلی کا کام شروع کرنے کی اجازت نہیں ہے، جو کہ لائن مینوں اور دیگر عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے لازمی قرار دی گئی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ چونکہ ناقص ٹرانسفارمرز کو ہٹانے اور تبدیل کرنے کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر ماضی میں صحیح معنوں میں عمل نہیں کیا گیا اس وجہ سے ڈیوٹی پر موجود بہت سے کارکنان (لائن مین وغیرہ) اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ترقیاتی کاموں کے بہانے بجلی کی بندش کو فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔

بجٹ پر نظرِ ثانی کرنے کے بعد حکومت کو معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کی منظوری کا انتظار

پنجاب: مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش، آسمانی بجلی گرنے سے 8 افراد جاں بحق

راولپنڈی میں 12 سالہ یتیم بچی کا ’گینگ ریپ‘