دنیا

سعودی فلیگ شپ منصوبہ ’نیوم‘ امریکا کے شہر میامی کا مقابلہ کرے گا، محمد بن سلمان

سعودی عرب کے لوگ اس منصوبے سے بہت پرامید ہیں کیونکہ یہ مستقبل میں ان کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرے گا، سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی ایس) نے کہا ہے کہ ملک کا فلیگ شپ پروجیکٹ ’نیوم‘ انٹرٹینمنٹ، ثقافت، کھیل اور خرید و فروخت کے لحاظ سے امریکی ساحلی شہر میامی کا مقابلہ کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈسکوری چینل کی جانب سے دکھائی گئی ایک دستاویزی فلم میں ولی عہد نے نیوم کے ’دی لائن‘ پروجیکٹ کی نمایاں خصوصیات بتائیں، جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اسمارٹ شہر ہے جس میں کوئی سڑک، کاریں یا کاربن کا اخراج نہیں ہوگا۔

نیوم کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ یہ آنے والے کل کی نئی تہذیب کی تشکیل کرے گا، ساتھ ہی دوسری اقوام کو کرہ ارض کے فائدے کے لیے اسی طرح کے کام کرتے رہنے کی ترغیب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شہروں کی تعمیر اور زندگی گزارنے کا ایک نیا طریقہ پیدا کر رہا ہے، سعودی عرب کے لوگ اس منصوبے سے بہت پرامید ہیں کیونکہ یہ مستقبل میں ان کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرے گا۔

’دی لائن‘ کو تاریخ کا سب سے بڑا انفرااسٹرکچر پروجیکٹ سمجھا جارہا ہے، جو شہری زندگی میں ایک انقلاب کا وعدہ کرتا ہے، ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2030 تک یہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے دگنی ہو کر تقریباً 5 سے ساڑھے 5 کروڑ ہوجائے گی۔

محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت تک آبادی مملکت کے موجودہ بنیادی ڈھانچے کی مکمل صلاحیت استعمال کرنے کی سطح تک پہنچ جائے گی، اس سے ایک اہم سوال اٹھتا ہے کہ ہمیں ایک نیا شہر بنانے کی ضرورت ہے‘۔

دی لائن کے تصور کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کئی ٹیموں کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کیا، ان کے ساتھ کام کیا اور دنیا کے بہترین ڈیزائنرز چننے کے لیے مقابلہ کرایا۔

انہوں نے کہا کہ ’ان سب نے ہمیں شہروں کے دستیاب ماڈلز کے مطابق لیکن بہتر حل کے ساتھ شہر کے ماڈل فراہم کیے، سوائے ایک ڈیزائنر کے جس نے اس آئیڈیے کو اپنایا اور کہا کہ دائرے کو سیدھی لکیر میں بدل دو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر پر کام شروع ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے کی تکمیل کو ویژن 2030 کے مطابق کرنے کا منصوبہ ہے۔

سعودی ولی عہد نے منصوبے کی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ماڈل مکمل ہو چکے ہیں اور اب وہ ان پر عمل درآمد کے لیے کام کر رہے ہیں‘۔

اس منصوبے کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا، 5 کھرب ڈالر کے متوقع میگا سٹی کے بارے میں منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ نیویارک شہر کے حجم سے 33 گنا زیادہ ہوگا۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ آئیڈیا حیرت انگیز تھا اور یہ بہت بڑا اور وسیع ہے کہ میں اسے چھوٹے انداز میں بیان نہیں کر سکتا، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ان منصوبے سے آمدنی آئے گی کیونکہ اس سے زیادہ طلب پیدا ہوگی۔

شہر کی فنکارانہ خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے ولی عہد نے کہا کہ ’انجینئر اور ڈیزائنرز آرٹ کے بغیر کافی نہیں ہیں اور مملکت پورے شہر کو آرٹ کا نمونہ بنائے بغیر ایک شہر بنانا نہیں چاہتی‘۔

ملک کے فلیگ شپ منصوبے کی تکمیل پر تنقید کے جواب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’انہیں بولنے دیں، ہم انہیں غلط ثابت کرتے رہیں گے‘۔

’لاکھوں روپے کی ادائیگی کے باوجود عازمین حج کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں‘

پاک سوزوکی نے کار، موٹرسائیکل پلانٹ کی بندش میں توسیع کردی

’یوم عرفہ‘ کے موقع پر مکہ کی خواتین کی خانہ کعبہ میں حاضری کی روایت زندہ ہوگئی