دنیا

’خالصتان‘ کی ریلیوں کی تشہیر کیلئے جاری کردہ پوسٹرز پر بھارت کا کینیڈا سے احتجاج

سفارت کاروں اور ہمارے سفارتی احاطوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والے پوسٹرز ناقابل قبول ہیں، ترجمان بھارتی دفتر خارجہ

ایک سکھ گروپ کے حامیوں کی جانب سے برطانیہ اور کینیڈا میں نکالی گئی ریلیوں کے لیے جاری کیے گئے پوسٹرز میں بھارتی سفارتکاروں کو نشانہ بنانے کے بعد نئی دہلی میں کینیڈین سفیر کو بھارتی دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان ارِندم بگچی نے کہا کہ ’کینیڈا کے حکام کے ساتھ یہ معاملہ نئی دہلی اور اوٹاوا دونوں جگہ پر سختی سے اٹھایا گیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سفارت کاروں اور ہمارے سفارتی احاطوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والے پوسٹرز ناقابل قبول ہیں اور ہم ان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔’

میڈیا کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ بھارت کا یہ کہنا غلط تھا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہے ہیں، اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن ہم ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر قسم کے تشدد اور انتہا پسندی کو پیچھے دھکیل رہے ہوں۔

ترجمان بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’مسئلہ اظہار رائے کی آزادی کا نہیں ہے بلکہ اس کے غلط استعمال سے تشدد کی وکالت کرنے، علیحدگی پسندی کا پرچار کرنے اور دہشت گردی کو قانونی حیثیت دینے کا ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی دہلی نے واشنگٹن کے ساتھ رواں ہفتے کے اوائل میں سان فرانسسکو میں قائم بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کا معاملہ اٹھایا تھا، جس کی امریکا نے مذمت کی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو ’انتہائی سینئر سطح‘ پر فوری جواب ملا۔

برطانیہ نے سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے سکھ برادری کے لیے علیحدہ ریاست کے حامیوں کے لیے ریلی کی تشہیر کرنے والے پوسٹر کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے بعد لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر کسی بھی حملے کے خلاف خبردار کیا۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ’لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر کوئی بھی براہ راست حملہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’بھارتی ہائی کمشنر اور حکومت کو واضح کر دیا ہے کہ ہائی کمیشن میں عملے کی حفاظت سب سے اہم ہے۔‘

بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 8 جولائی کو ٹوئٹر پر ’خالصتان‘ پر ایک ریلی کی تشہیر کے لیے ایک پوسٹر گردش کر رہا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مارچ میں لندن میں اپنے سفارت خانے کے باہر سکھ علیحدگی پسندوں کے احتجاج کے دوران ایک پرتشدد واقعے کے بعد برطانیہ پر کارروائی کرنے کے لیے زور دیا تھا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں امریکا نے سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی جبکہ بھارتی خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ سکھ علیحدگی پسندوں نے دفاتر کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔

سپریم کورٹ کی دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

’ایل سیز کھولنے کیلئے بینکس ڈالر کا بندوبست کریں‘

’چند قدم دور چلتے ہی گھٹنوں میں درد‘ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟