پاکستان

کراچی: پولیس فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت پر اینٹی وہیکلز لفٹنگ سیل کا افسر گرفتار

گولیاں چلانے والا اے ایس آئی مختیار پٹھان اور اس کے ساتھی گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہوگئے، جن کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں، ایس ایس پی

اینٹی وہیکلز لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کو منگھوپیر ناکے پر فائرنگ کے واقعے میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز فائرنگ کے واقعے میں ایک موٹرسائیکل سوار نوجوان ہلاک اور اس کا ساتھی زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واقعے میں مبینہ طور پر ڈی ایس پی کی موبائل وین پر سوار اے وی ایل سی ٹیم کے ایک رکن نے موٹر سائیکل پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 30 سالہ ہاشم سکندر مگسی ہلاک اور اس کا ساتھی شہزاد زخمی ہوگیا تھا۔

اے وی ایل سی ٹیم نے دعویٰ کیا کہ موٹرسائیکل سواروں نے رکنے کے لیے ان کے اشارے کو نظر انداز کیا جس پر ٹیم کے ایک رکن نے فائرنگ کردی تھی، تاہم خیال تھا کہ موٹر سائیکل سوار اندھیرے کی وجہ سے موبائل وین اور اہلکاروں کو نہیں دیکھ سکے تھے۔

منگھوپیر پولیس نے ابتدائی طور پر کچھ نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس واقعے میں اے وی ایل سی ٹیم ملوث تھی۔

ضلع غربی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) فیصل بشیر میمن نے میڈیا کو بتایا کہ اے وی ایل سی کے ڈی ایس پی قمر کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے میں ڈی ایس پی کی موبائل وین استعمال ہوئی اور جس سرکاری ایس ایم جی رائفل سے گولیاں چلائی گئی تھیں اسے تفتیش کے لیے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

ایس ایس پی فیصل بشیر میمن نے بتایا کہ گولیاں چلانے والے اسسٹنٹ سب انسپکٹر مختیار پٹھان اور اس کے ساتھی گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ ڈی ایس پی قمر کی سربراہی میں اے وی ایل سی پولیس کی ٹیم سڑک پر چیکنگ کر رہی تھی جو کہ ضلع وسطی میں تعینات تھے لیکن ضلع غربی کا چارج بھی سنبھالے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجرمانہ کارروائی شروع کرنے کے علاوہ، اے وی ایل سی ٹیم کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جائے گی۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) آف پولیس غلام نبی میمن نے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے سی آئی اے کے ڈی آئی جی شرجیل کھرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔

شرجیل کھرل کے مطابق مرکزی ملزم اے ایس آئی مختیار پٹھان تاحال مفرور ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ڈی ایس پی قمر کو اس لیے حراست میں لیا گیا کہ ان کی ٹیم فائرنگ میں ملوث تھی لیکن وہ براہ راست اس میں ملوث نہیں تھے کیونکہ ان کا صرف نگران کردار تھا۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 4 ارب 52 کروڑ ڈالر ہو گئے

وزارت قانون جنسی جرائم میں ملوث مجرموں کے اندراج کیلئے قوانین کو حتمی شکل دینے کیلئے تیار

پنجاب میں لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف