پاکستان

دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب، 300 خاندان محفوظ مقامات پر منتقل

سیلاب کے باعث سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کاشت کی گئی کپاس، مکئی اور چاول سمیت کئی فصلیں تباہ ہو گئیں، کچے مکانات بھی گر گئے۔
| |

دریائے ستلج میں درمیانے درجے کے سیلاب کے سبب پاکپتن اور عارف والا تحصیل کے 20 سے زائد دیہاتوں سے کم از کم 300 خاندان کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 87 ہزار 583 کیوسک ہے اور مزید پانی کی آمد کی صورت میں سیلاب کی شدت درمیانے درجے سے بلند ہو سکتی ہے، گزشتہ روز بھی پانی کی سطح میں اضافہ جاری رہا۔

ضلع پاکپتن میں کئی دیہاتیوں نے شکایت کی کہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اہلکار ستلج کے دونوں جانب سیلاب کے سبب چھوٹی چھوٹی بستیوں میں پھنسے ہوئے مقامی لوگوں کی مدد نہیں کر رہے، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 12 محفوظ مقامات پر قائم ایمرجنسی کیمپوں میں انہیں انتظامیہ کھانا فراہم نہیں کر رہی۔

سیلاب کے باعث سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کاشت کی گئی کپاس، مکئی اور چاول سمیت کئی فصلیں تباہ ہو گئیں، دریا کا پانی علاقوں میں داخل ہونے سے کئی کچے مکانات بھی گر گئے۔

ایک گاؤں میں لوگ پانی کو اپنے کھیتوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ڈیک بنانے میں مصروف نظر آئے، بہت سے دیہاتیوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر 5 کے بی گاؤں میں واقع بند ٹوٹ گیا تو کلے چشتیاں، فیروز پور، ماڑی انبھ اور ببلانہ گاؤں شدید متاثر ہوں گے۔

جن دیہاتوں سے مکینوں کو ریسکیو کیا گیا ہے ان میں ملک بہوال، پیر غنی، جہانیاں، حسن آسو، مالی کے تورا، کوٹ لانگھا، بستی نول وغیرہ شامل ہیں۔

408 ریسکیو اہلکار تعینات

محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹوں میں بالائی اور وسطی پنجاب کے اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ ہیڈ سلیمانکی کے علاقے میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، پانی کی آمد اور اخراج دونوں 77 ہزار 665 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہیڈ سلیمانکی سے متصل اضلاع بشمول پاکپتن، وہاڑی اور بہاولنگر کے لیے ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ان اضلاع میں ریسکیو اور فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں، 135 کشتیوں، لائف جیکٹس، لائف رِنگز، وائر لیس سیٹس اور دیگر مشینری سے لیس کُل 408 ریسکیورز دریائے ستلج سے ملحقہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز میں سرگرم ہیں۔

ریلیف کمشنر نے بتایا کہ ستلج پٹی کے ساتھ 26 ہزار 248 افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، مزید برآں ایک ہزار 643 جانوروں کو نکالنے کی کوششیں کی گئی ہیں، متاثرہ افراد کے ضروری سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

کمشنر نے کہا کہ سیلاب آئندہ 60 گھنٹوں میں حاصل پور تحصیل کے ہیڈ اسلام تک پہنچنے کا امکان ہے، بہاولپور اور لودھراں سمیت ہیڈ اسلام سے متصل اضلاع کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع میں مشینری، فوڈ ہیمپرز، ٹینٹ اور دیگر ضروری وسائل فراہم کیے جا چکے ہیں، اب تک صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے، سیلاب کی وجہ سے کسی انسانی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، سرکاری محکمے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ضروری صلاحیتوں سے لیس ہیں۔

ستلج اور راوی میں سیلاب کے پانی کی سطح بڑھنے لگی ہے اور ریسکیو 1122 کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور محکمہ لائیو سٹاک کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

آزاد جموں و کشمیر میں سیلاب کا الرٹ

آزاد کشمیر میں حکام نے خطے کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے امکان کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق آزاد کشمیر کے میدانی علاقوں اور مقبوضہ علاقے سمیت مختلف مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

اس پیش گوئی کے پیشِ نظر لوگوں کو دریاؤں، واٹر چینلز اور نالوں سے دور رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جو کہ آنے والی مون سون کی بارشوں کی وجہ سے توقعات سے کہیں زیادہ بہہ سکتے ہیں۔

ایران کے ساتھ سرحدی معاہدے کے ثمرات جلد دکھائی دیں گے، آرمی چیف

شاپنگ پر جاتی ہوں تو لوگ مجھے میرے بیٹے کی گرل فرینڈ سمجھتے ہیں، شائستہ لودھی

ایران میں عوامی مقامات پر سر نہ ڈھانپنے والی خواتین کے خلاف پولیس کی کارروائی کا آغاز