پاکستان

عالمی بینک نے ’سندھ سولر انرجی پروجیکٹ‘ کی آخری تاریخ میں توسیع کردی

پروجیکٹ کی آخری تاریخ ستمبر 2023 سے بڑھا کر جولائی 2025 کردی گئی کیونکہ 2022 میں منظور شدہ اِس پروجیکٹ پر عمل درآمد غیر تسلی بخش رہا۔

عالمی بینک نے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ (ایس ایس ای پی) کی آخری تاریخ ستمبر 2023 سے بڑھا کر جولائی 2025 کردی کیونکہ 2022 میں منظور شدہ اِس پروجیکٹ پر عمل درآمد غیر تسلی بخش رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پروجیکٹ میں کئی وجوہات کی بنا پر نمایاں تاخیر ہوئی ہے، جس میں کل وقتی پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کی تعیناتی میں 2 برس کی تاخیر، کورونا وبا کے اثرات، 2022 کا سیلاب اور پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کی کمزور صلاحیت شامل ہیں۔

پروجیکٹ پر عمل درآمد کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کی آخری تاریخ میں توسیع کی ضرورت ہے تاکہ پروجیکٹ اپنا بیان کردہ ترقیاتی مقاصد کو پورا کرسکے، اس توسیع سے پی ایم یو کو جاری معاہدوں کو فوری طور پر توسیع دینے کا موقع ملے گا جبکہ مزید تاخیر اور پیچیدگیاں کم ہوں گی۔

منصوبے کا مقصد سندھ میں شمسی توانائی کی پیداوار اور بجلی تک رسائی کو بڑھانا ہے، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن نے اس منصوبے کے لیے 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دی تھی جس میں سے 2 کروڑ 17 لاکھ ڈالر پہلے ہی خرچ ہو چکے ہیں۔

رواں برس مارچ میں اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے اس منصوبے کی آخری تاریخ میں 22 ماہ کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی جس کے جواب میں عالمی بینک نے اس منصوبے کی تشکیل نو کی۔

حکومت سندھ کے محکمہ توانائی نے ایک نظرثانی شدہ ’پی سی-ون‘ تیار کیا ہے جو منصوبے کے بند ہونے کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی عکاسی کرتا ہے، اس میں فنڈز کی دوبارہ تقسیم، منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی اور فنانسنگ معاہدے میں اضافی آپریشنل اخراجات کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تبدیلیوں کے لیے لیول ون کی ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت ہو گی، جو محکمہ توانائی کے پاس پی سی-ون کے حتمی ورژن کی مناسب طور پر منظوری کے بعد شروع کی جائے گی، نظرثانی شدہ پی سی-ون کو گزشتہ ہفتے ایکنک نے منظور کر لیا تھا، توقع کی جاتی ہے کہ متفقہ تبدیلیاں کلائنٹ کے ذریعہ شامل کی جائیں گی اور عالمی بینک کو باضابطہ طور پر مطلع کیا جائے گا۔

سولر پروجیکٹ کا مقصد سندھ میں شمسی توانائی کے منصوبے لگانے میں مدد کرنا ہے، پروجیکٹ کے تحت سولر پارکس کا ایک سلسلہ مسابقتی بولی کے ذریعے 400 میگاواٹ تک سولر فوٹو وولٹائک کے نجی شعبے کی ترقی کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہے، جس کا آغاز ابتدائی 50 میگاواٹ کے پائلٹ پروجیکٹ سے ہوتا ہے۔

اس منصوبے میں کراچی اور حیدرآباد میں پبلک سیکٹر کی عمارتوں اور اس کے آس پاس چھتوں اور دیگر دستیاب جگہوں پر 20 میگاواٹ کے تقسیم شدہ فوٹو وولٹک کی تنصیب شامل ہے۔

یہ منصوبہ ’کمرشل سولر سولیوشن‘ فراہم کرنے والوں کے ذریعے ان علاقوں میں سولر ہوم سسٹمز کی فراہمی کو بڑھا دے گا جہاں بجلی کی رسائی کم ہے، اس میں وہ 2 لاکھ گھرانے شامل ہیں جو لگ بھگ 12 کروڑ افراد پر مشتمل ہیں، پروجیکٹ کے ڈیزائن اور نفاذ میں معاونت کے لیے صلاحیت سازی اور تکنیکی معاونت کی سرگرمیوں کی ایک حد تک پہنچ جائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی تجویز، پیپلز پارٹی کا عدم اتفاق

اداکار آسان ہدف ہوتے ہیں اس لیے ان کے کردار پر لوگ گھناؤنے الزامات لگاتے ہیں، کبریٰ خان

افغانستان میں موسلا دھار بارش، سیلاب کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک