صحت

’پیٹ کا درد دماغی کارکردگی کو متاثر کرسکتا ہے‘، نئی تحقیق میں انکشاف

سائنسدانوں نے قبض اور دماغی حالت کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے تحقیق کی تھی۔

نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ قبض کی بیماری سے دماغی صحت کے مسائل اور تعلیم میں خراب کارکردگی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

صحت سے متعلق تحقیق پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ہیلتھ ڈاٹ کام کے مطابق سائنسدانوں نے قبض اور دماغی حالت کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے ایک تحقیق کی۔

یہ تحقیق امریکا میں کی گئی جہاں سائنسدانوں نے ایک لاکھ 10 ہزار لوگوں کا مطالعہ کیا، سائنسدانوں نے ان لوگوں پر دو عوامل سے متعلق جائزہ لیا۔

پہلا یہ کہ 2013 سے 2013 کے درمیان یہ لوگ کتنی بار قبض کا شکار ہوئے اور دوسرا یہ کہ 2014 سے 2017 کے درمیان ان کی سوچنے کی صلاحیت کیسی تھی۔

اس کے علاوہ سائنسدانوں نے 2014 سے 2018 کے درمیان 12 ہزار 696 لوگوں کے ایک چھوٹے گروپ کے علمی فعل (ٹیسٹ کے ذریعے سوچنے کی صلاحیت) کی پیمائش کی۔

سائنسدانوں کو تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ مسلسل قبض کا شکار رہتے ہیں ان کے سوچنے کی صلاحیت اور تعلیمی کارکردگی میں کمی دیکھی گئی۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قبض کے شکار افراد کو خراب دماغی کارکردگی اور صلاحیت میں 73 فیصد زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یہ تحقیق الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس میں پیش کی گئی تھی، اس میں انسان کے پیٹ میں موجود مائکرو بایوم کا دماغی صحت کے تعلق کے حوالے سے جائزہ لیا گیا، محققین اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پیٹ میں بیکٹیریا کی نشوونما ممکنہ طور پر خراب ذہنی کارکردگی کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی فائبر اور ہائی پولی فینول والی غذائیں، جس میں پھل، سبزیاں اور اناج، پانی پینا اور باقاعدہ جسمانی ورزش کرکے قبض کو روکنے اور آنتوں کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

قبض دماغ کی صحت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 16 فیصد لوگ قبض کا شکار رہتے ہیں، جو نوجوان افراد میں بہت زیادہ عام ہے۔

یہ رجحان ورزش نہ کرنے اور غذائی خوراک کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے زیادہ ہے، لیکن یہ ہماری دماغی صحت پر کیسے اثر انداز ہوسکتی ہے؟

طویل عرصے تک قبض کو سوزش اور موڈ کی خرابی سے جوڑا گیا ہے، جیسے کہ بے چینی اور افسردگی لیکن اس نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ قبض کا تعلق دماغی صحت سے ہے، اگرچہ دماغی صحت میں اس کا صحیح کردار ابھی تک غیر واضح ہے۔

نیورو سائنس انسٹی ٹیوٹ کی نیورولوجسٹ انجلی پٹیل کہتی ہیں کہ اس تحقیق میں یہ ظاہر نہیں کہ قبض اور دماغ کی کارکردگی کا آپس میں تعلق کن وجوہات کی بنا پر ہے۔

تاہم وہ کہتی ہیں کہ طویل مدتی صحت کو دیکھتے ہوئے دونوں کے درمیان تعلق قابل غور ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار ڈائجسٹو ویل بیئنگ کی ماہر ایملی اسپرلوک کہتی ہیں کہ آپ اکثر یہ نہیں سوچتے کہ آپ کے آنتوں کی صحت آپ کے دماغ کی صحت کو براہ راست متاثر کرتی ہے لیکن موجودہ تحقیق ایک تعلق کو ظاہر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دماغ کی کرینیل اعصاب (cranial nerves) میں سے وگس اعصاب (vagus nerve) آپ کے انہضام کی نالی کو دماغ کے ساتھ جوڑتا ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ قبض اور دماغی صحت کے درمیان تعلق آنتوں میں موجود بیکٹیریا سے ہو سکتا ہے۔

ہاضمے کے نظام میں آنتوں میں پائے جانے والے بعض بیکٹیریا صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں اس لیے جن لوگوں کو آنتوں کا سامنا رہتا ہے ان میں ایسے بیکٹیریا کی کمی ہوتی ہے۔

ایملی اسپرلوک کہتی ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ قبض کے شکار افراد میں زیادہ وہ بیکٹیریا ہوں جو پیٹ میں درد کا باعث بنتے ہیں، اس لیے مسلسل پیٹ میں درد اور اس کے طویل مدتی خطرناک نتائج سے بچنے کے لیے فوری علاج ضروری ہے۔

قبض سے چھٹکارا کیسے پایا جائے؟

ایملی اسپرلوک کا کہنا ہے کہ بعض اوقات قبض کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو ذہنی کارکردگی یا دماغی مسائل کا سامنا ہے لیکن مذکورہ تحقیق میں دونوں کے تعلق کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ اس سے خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ جسم میں پانی کی کمی، ناقص غذا، مخصوص ادویات، کوئی بیماری، اعصابی نظام کو متاثر کرنے والے امراض یا ذہنی بیماریوں کے نتیجے میں قبض کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس لیے قبض سے چھٹکارا پانے کے لیے جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا بے حد ضروری ہے، ایملی اسپرلوک نے مشورہ دیا کہ انسان کو کم از کم 64 اونس پانی پینا چاہیے۔

روزانہ ورزش، فائبر پر مشتمل غذائیں کھانے سے بھی قبض کی شکایات دور ہوسکتی ہے۔

قبض سے بچانے میں مددگار بہترین غذائیں

وہ غذائیں جو قبض جیسے مرض کا خطرہ بڑھائیں

کیا کیلے کھانے سے قبض ہوسکتا ہے؟