پاکستان

’سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں لوگوں پر حملہ کرنے والے اہلکار کا نفسیاتی علاج جاری ہے‘

یوٹیوبر نے پولیس اہلکار سے سوال کیا تو اس نے مار پیٹ کی، پولیس اہلکار نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے اور اس کا علاج کیا جا رہا ہے، آئی جی پنجاب پولیس

پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں جس اہلکار کو عوام کو مارتے اور بدزبانی کرتے ہوئے دیکھا گیا، وہ نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج کروایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل آج سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج وائرل ہوئی تھی جس میں موٹرسائیکل پر سوار پنجاب پولیس کے ایک اہلکار کو ایک یوٹیوبر کو تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے، یوٹیوبر نے پولیس اہلکار کو روک کر اس سے کئی بار گاڑی کی نمبر پلیٹ نہ ہونے کے بارے میں سوال کیا جس پر پولیس اہلکار آپے سے باہر ہو گیا اور اس نے یوٹیوبر پر مکے بازی کرتے ہوئے جائے وقوع پر جمع ہونے والے دوسرے لوگوں کو مغلظات بکنے کے ساتھ ساتھ بدتمیزی بھی کی تھی، اس موقع پر پولیس اہلکار کو مداخلت کی کوشش کرنے والے افراد کو بھی مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اہلکار نے یوٹیوبر کو دھکے دیے اور گھونسے مارے اور جب اس دوران یوٹیوبر نے پنجاب پولیس کے سربراہ کا ذکر کیا تو انہوں نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو بھی گالی دے ڈالی۔

پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور نے اس واقعے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ جس شخص سے سوالات پوچھے جا رہے تھے وہ ایک کانسٹیبل ہے۔

صوبائی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ یہ پولیس اہلکار نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے اور اس کا علاج کیا جا رہا ہے، یہ اہلکار پہلے ڈیوٹی سے غیرحاضر بھی رہ چکا ہے اور اس وقت بھی اس کی دماغی حالت ٹھیک کرنے، سکون بخشنے اور مکمل علاج کرنے کے لیے علاج کا عمل شروع کر چکے ہیں۔

بیان میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ دو لاکھ سے زائد پولیس فورس کی ہیلتھ اسکریننگ کے بعد 10 بیماریوں کا علاج معالجہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور پولیس کے تمام کانسٹیبلز کو بھی یقین دلایا کہ ان میں سے کسی کو بھی سائیکو سوشل پروفائلنگ کے بعد ان کی ملازمت سے برطرف نہیں کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس افسران اور اہلکار نفسیاتی پروفائلنگ کے بعد غیر ضروری طور پر خوفزدہ ہیں لیکن سائیکو سوشل پروفائلنگ کا مقصد کسی ملازم کو نقصان پہنچانا یا انہیں نوکری سے برخاست کرنا نہیں بلکہ متاثرہ ملازمین کو علاج اور مشاورت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ جن ملازمین میں نفسیاتی عارضےکی تشخیص ہو گی انہیں متعلقہ پیشہ ورانہ افراد کے پاس بھیجا جائے گا اور مشاورتی سیشن کے بعد ان کی ضروریات کے مطابق علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سائیکو سوشل پروفائلنگ ایک طویل عمل ہے جسے مکمل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

بشریٰ بی بی کا حکومت پنجاب کو خط، اٹک جیل میں عمران خان کو ’زہر‘ دینے کے خدشے کا اظہار

مسلم لیگ(ن) کو حکومت کے فیصلوں کا بوجھ اٹھانا پڑےگا، شاہد خاقان عباسی

خیبرپختونخوا: زہریلے مشروم کھانے سے 3 بچے جاں بحق، 4 ہسپتال منتقل