پاکستان

بنوں: فوجی قافلے پر خودکش حملہ، پاک فوج کے 9 جوان شہید

پاک فوج کے قافلے پر جانی خیل کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار نے حملہ کیا، 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے، آئی ایس پی آر
|

خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں فوجی قافلے پر موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 9 جوان شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فوجی قافلہ ضلع بنوں میں جانی خیل کے شہری علاقے میں تھا کہ موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار نے خود اڑا دیا۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ خود کش حملے کے نتیجے میں نائب صوبیدار صنوبر علی سمیت 9 جوانون نے جام شہادت نوش کیا اور 5 زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کر رہے ہیں تاکہ کسی دہشت گرد کی موجودگی کی صورت میں صفایا کیا جائے۔

واقعے کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی اس طرح قربانیوں سے ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگا۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاک فوج کے قافلے پر خودکش حملے کی مذمت کی اور دکھ کا اظہار کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردی کے بزدلانہ واقعے میں 9 بہادر جوانوں کی شہادت اور زخمی ہونے پر صدمہ ہوا ہے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کے واقعات قابل مذمت ہیں اور شہید اور زخمی اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا عزم بھرپور ہے۔

اس سے قبل 22 اگست کو جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 6 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، جبکہ مؤثر کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جنوبی وزیرستان کے علاقے عسمان منزہ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پاک فوج کے جوانوں نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 دہشت گرد زخمی ہوگئے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران 6 سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

13 اگست کو ضلع باجوڑ کی وادی چارمنگ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے اور پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا تھا۔

گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے ژوب اور سوئی میں پاک فوج کی الگ الگ کارروائیوں کے دوران 12 جوانوں نے شہادت پائی تھی جو رواں برس فوج پر دہشت گردوں کے حملوں میں ایک روز ہونے والی شہادتوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جولائی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں گئیں۔

جون میں ایک پریس کانفرنس میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 13 ہزار 619 انٹیلی جنس آپریشنز کیے جن میں ایک ہزار 172 دہشت گرد مارے یا گرفتار کیے گئے۔