صحت

کورونا سے بچاؤ کیلئے تیار دوا وائرس میں میوٹیشن کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق میں انکشاف

اینٹی کووڈ دوا وائرس میں میوٹیشن یا تغیر کا سبب بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں نئی قسم کے وائرس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

محققین نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں عام طور پر استعمال ہونے والی اینٹی کووڈ دوا وائرس میں میوٹیشن یا تغیر کا سبب بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں نئی قسم کے وائرس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان تغیرات کے نتیجے میں وائرس خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے۔

مرک نامی دوا ساز کمپنی نے کووڈ-19 کے دنیا بھر کے پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں میں مولنوپیراویر (molnupiravir) نامی دوا متعارف کروائی تھی، یہ دوا کووڈ سے متاثر ہونے والے ایسے مریضوں کو دی گئی جن کی حالت سنگین تھی۔

اس دوا کا بنیادی کام میوٹیشن یا تغیر پیدا کرکے وائرس کو تبدیل کرنا ہے جس کے نتیجے میں وائرس کا اثر کمزور ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔

تاہم نامور مصنف تھیو سینڈرسن کی سربراہی میں برطانیہ کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مولنوپیراویر دراصل وائرس کو میوٹیوٹ کرتا ہے۔

نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کووڈ وائرس کے 15 لاکھ نمونوں میں تغیرات کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ 2022 میں جینیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہوا جو وائرس میں معمول کے تغیراتی نمونوں سے بالکل مختلف تھیں۔

محققین نے نشاندہی کی کہ ان میں سے بہت سے تغیرات اس وقت سامنے آئے ہوں گے جب مولنوپیراویر کا استعمال پڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جو تجویز کرتے ہیں کہ یہ تغیرات ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوئے تھے لیکن یہ لوگ کسی بھی قسم کے وائرس سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

وائرس میں آنے والے تغیرات اسے اصل وائرس سے مختلف بناتی ہیں اور حیرت انگیز طور پر ان میں نئی قسم کا وائرس دوبارہ پیدا ہوسکتا ہے جو انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔

لہٰذا یہ دوا وائرس کو مکمل طور پر ختم کے لیے اتنی مؤثر نہیں ہے جتنا سائنسدانوں نے اس کے بارے میں خیال ظاہر کیا تھا۔

لندن کے فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ کے ماہر جینیات سینڈرسن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مولنوپیراویر، وائرس کو میوٹیٹ کرتا ہے یا اس کی وجہ سے کسی کو نقصان پہنچا ہو۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پھیلنے والے وائرس کے تغیرات میں سے کسی کو بھی اس دوا کے استعمال سے منسوب نہیں کیا جا سکتا، تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ آیا مولنوپیراویر کا علاج ممکنہ طور پر وائرس کی ایک نئی شکل کو جنم دے سکتا ہے جو بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔

’کورونا سے متاثرہ افراد میں صحت یابی کے بعد بھی جسمانی اعضا کو نقصان پہنچنے کا خطرہ‘

کورونا سے متاثرہ افراد میں صحت یابی کے بعد بھی 80 بیماریاں ہونے کا انکشاف

امریکا: کورونا کی نئی قسم ’ایرس‘ کا خدشہ، نئی ویکسین آئندہ ماہ متعارف ہوگی