پاکستان

سائفر کیس: ایف آئی اے نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر اِن کیمرا سماعت کی استدعا کردی

اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواستِ ضمانت آج سماعت کے لیے مقرر ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر ان کیمرہ سماعت کے لیے درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی، سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت آج سماعت کے لیے مقرر ہے۔

گزشتہ ہفتے چیف جسٹس اسلام ہائی کورٹ عامر فاروق نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ درخواست ضمانت پر سماعت اوپن کورٹ میں کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے کیس میں شامل حساس معلومات اور دستاویزات کی وجہ سے اِن کیمرا سماعت کا مطالبہ کیا ہے، ایف آئی اے کو تشویش ہے کہ اوپن کورٹ میں ہونے والی سماعت پر میڈیا میں بحث و مباحثہ ہوگا۔

دریں اثنا ایف آئی اے کے ایک عہدیدارنے کہا کہ سماعت اِن کیمرہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ حکومت اور پی ٹی آئی اس صورتحال کو سمجھتے ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی نے اوپن ٹرائل کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور کہا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم ایف آئی اے کی درخواست کی مخالفت کرے گی۔

ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا کہ ہم یہاں تک کہتے ہیں کہ عدالتوں میں ہونے والی سماعتیں، بالخصوص وہ جو عمران خان کے کیسز سے متعلق ہوں، انہیں الیکٹرانک میڈیا پر براہ راست نشر کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کی کور کمیٹی نے خاص طور پر اس حساس کیس میں عمران خان کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔

عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، انہیں گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

عمران خان کی منتقلی کی درخواست پر حکم جاری کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سابق وزیر اعظم جیل میں اٹک جیل میں دی گئی سہولیات سے بہتر سہولیات کے حقدار ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ سائفر کیس میں عمران خان کا ٹرائل اٹک جیل میں قائم خصوصی عدالت میں اِن کیمرا ہی چل رہا تھا اور وہاں اوپن کورٹ سماعت کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، لہذا ایف آئی اے نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت کے حوالے سے بھی یہی مطالبہ کیا ہے۔

ہفتہ (30 ستمبر) کو ایف آئی اے نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے چالان (چارج شیٹ) جمع کرادیا۔

یہ چارج شیٹ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایف آئی اے کو کیس پر کارروائی تیز کرنے کا حکم جاری کیے جانے کے چند روز بعد جمع کروائی گئی۔

چالان میں مقدمے کے دیگر ملزمان بشمول سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو اُن ملزمان کی فہرست میں رکھا گیا ہے جن کا ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔

ایف آئی اے نے چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور 9 کے تحت کیا جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت یا 2 سے 14 برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایف آئی نے چالان میں 27 گواہوں کا حوالہ دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک درجن کے قریب گواہوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل مریم نواز پارٹی کارکنان کو متحرک کرنے کیلئے سرگرم

ماہرہ خان نے بزنس مین سلیم خان سے شادی کرلی

اسپین کے شہر مرسیا کے نائٹ کلب میں آگ لگنے سے 13 افراد ہلاک