پاکستان

معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کیلئے معاشی اصلاحات ضروری ہیں، ورلڈ بینک

حقیقی جی ڈی پی میں 0.6 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا، مالی سال 2023 میں مزید 39.4 فیصد افراد کے خط غربت سے نیچے پہنچنے کا اندیشہ ہے، رپورٹ

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مالی سال 2023 میں تیزی سے سست روی کا شکار ہوئی جہاں حقیقی جی ڈی پی میں 0.6 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے معاشی اصلاحات ضروری ہیں۔

منگل کو ’پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ، مالی استحکام کی بحالی‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں ورلڈ بینک نے کہا کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں میں کمی 2022 میں آنے والے سیلاب، درآمدات اور سرمائے پر حکومتی پابندیوں سمیت مقامی اور بیرونی دھچکوں، غیریقینی سیاسی صورتحال، عالمی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بین الاقوامی امداد میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کا اختتام ملکی قیمتوں، مالیاتی اور بیرونی کھاتوں اور شرح مبادلہ پر نمایاں دباؤ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے ساتھ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مشکل معاشی حالات کے ساتھ ساتھ توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں، کم آمدنی اور 2022 کے سیلاب سے فصلوں اور مویشیوں کو پہنچنے والے نقصان نے غربت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں مزید 39.4 فیصد افراد کے خط غربت سے نیچے پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جہاں مالی سال 2022 کے 34.2 فیصد کے مقابلے میں ساڑھے 12 لاکھ مزید پاکستانی ملک کی لوئر مڈل آمدن کے کی حد سے نیچے آ گئے ہیں۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجی بنہیسن نے رپورٹ میں کہا کہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے محتاط اقتصادی انتظام اور ساختی اصلاحات کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی بلند ترین سطح، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، شدید موسمی اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ انسانی ترقی کی سرمایہ کاری اور موسمیاتی موافقت کی مالی اعانت کے لیے ناکافی عوامی وسائل کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ مالی گنجائش پیدا کرنے کے لیے اہم اصلاحات کی جائیں اور جامع، پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے لچکدار ذرائع میں سرمایہ کاری کی جائے۔

مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور وسیع البنیاد اصلاحات کے فیصلہ کن نفاذ کے بغیر پاکستان کی معیشت مقامی اور بیرونی دھچکوں کا شکار رہے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے بخوبی نفاذ، نئی بیرونی مالی اعانت اور مسلسل مالیاتی روک تھام کی پیش گوئی کے پیش نظر حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 2024 میں 1.7 فیصد اور مالی سال 2025 میں 2.4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ درمیانی مدت کے دوران اقتصادی ترقی کے امکانات کم رہنے کی توقع ہے البتہ سرمایہ کاری اور برآمدات میں کچھ بہتری ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق نئی بیرونی رقوم کی بدولت درآمدی پابندیوں میں محدود نرمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جلد وسیع ہو جائے گا اور کمزور کرنسی اور توانائی کی بلند قیمتیں افراط زر کے دباؤ کو برقرار رکھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی استحکام کی وجہ سے بنیادی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے البتہ سود کی زائد ادائیگیوں کی وجہ سے مجموعی مالیاتی خسارے میں صرف معمولی کمی آئے گی۔