پاکستان

آئی ایم ایف کو پاکستانی معیشت کی تیز تر بحالی کی توقع

اکتوبر کے لیے جاری آئی ایم ایف کے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں رواں سال ملکی معیشت میں 2.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی کرنٹ اکاؤنٹ کی توقع سے بہتر کارکردگی کا اعتراف کرتے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ ملکی معیشت موجودہ اور آئندہ مالی سال کے دوران میکرو اکنامک چیلنجز کے باوجود دیگر کثیر الجہتی ایجنسیوں کے اندازوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے لیے جاری ہونے والے آئی ایم ایف کے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں رواں سال ملکی معیشت میں 2.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی شرح آئندہ مالی سال میں دوگنی ہو کر 5 فیصد ہو جائے گی، یہ گزشتہ مالی سال کی 0.5 شرح کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

اس تازہ ترین پیش گوئی کا مطلب یہ ہے کہ آئی ایم ایف کو جلد معاشی بحالی کی توقع ہے جب کہ اس سے قبل عالمی ادارے نے مالی سال 27-2026 میں 5 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کی پیش گوئی کی تھی۔

ملکی شرح نمو سے متعلق آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی رواں مالی سال کے لیے حکومت کی جانب سے طے کردہ 3.5 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کے ہدف سے کم ہے، لیکن واشنگٹن میں موجود ورلڈ بینک اور منیلا میں قائم ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی حالیہ پیش گوئیوں سے کافی زیادہ ہے۔

رواں مالی سال کے لیے پاکستان کی شرح نمو 1.7 فیصد اور آئندہ مالی برس میں 2.4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرنے والے عالمی بینک جس نے ایک حالیہ میڈیا تقریب میں دعویٰ کیا کہ اس کی پیش گوئی اگست ستمبر کے اعداد و شمار پر مبنی تھا۔

تاہم ہوسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے تازہ ترین اعداد و شمار کی بنیاد پر اپنی پیش گوئی پر مثبت طور پر نظر ثانی کی ہو جب کہ وہ مختلف شعبوں پر انحصار کرتے ہوئےحکومت کے ساتھ جاری بیل آؤٹ پروگرام کے تحت روزانہ، ہفتہ وار، ہر پندرہ روز بعد اور ماہانہ بنیادوں پر ان اعداد و شمار کا جائزہ لیتا ہے۔

ایسا کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے نئے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اپنی جولائی کی پیش گوئی میں شرح نمو کو تبدیل نہیں کیا تاہم اس نے موجودہ اور آئندہ مالی سالوں کے لیے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کی شرح کے لیے اپنی پیش گوئی پر نظر ثانی کی۔

آئی ایم ایف نے پہلے مالی سال 2023 کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 27 فیصد لگایا لیکن اس پر نظر ثانی کر کے اسے 29.2 فیصد کر دیا، رواں مالی سال کے لیے اس نے نظرثانی کرکے مہنگائی کی اوسطاً شرح 23.5 فیصد بتائی، جس کی پہلے 22 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی، عالمی قرض دہندہ نے نوٹ کیا کہ سال کے آخر میں مہنگائی کی شرح 17.5 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔

آئی ایم ایف نے مالی سال 2023 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.7 فیصد پر نوٹ کیا، جو اس کی گزشتہ پیش گوئی سے 1.2 فیصد سے زیادہ ہے، اس نے موجودہ مالی سال کے لیے 1.8 فیصد اور 28-2027 کے لیے1.7 فیصد کی پیش گوئی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

دوسری جانب، آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا کہ مالی سال 2023 میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تک بڑھ گئی، جو 2022 میں 6.2 فیصد تھی جبکہ بے روز گاری کی یہ شرح اس کی 7 فیصد کی سابقہ پیش گوئی سے کافی زیادہ ہے، رواں مالی سال کے لیے بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

آئی ایف ایف کی پیش گوئی کے برعکس ورلڈ بینک نے گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح رواں مالی سال کے لیے 26.5 فیصد اور 2025 کے لیے 17 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی، یہاں یہ بات دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی بینک نے جون میں کی گئی شرح نمو 2 فیصد رہنے کی اپنی پیش گوئی سے کچھ کم اور حکومت کی جانب سے طے کردہ 3.5 فیصد کے ہدف سے نصف سے بھی کم ظاہر کی تھی۔

گزشتہ ماہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے رواں مالی سال کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 1.9 فیصد اور مہنگائی کی شرح 25 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔

حکومت سندھ کا میڈیکل کالجوں میں داخلے کا ٹیسٹ دوبارہ کرانے کا فیصلہ

اسٹیڈیم میں رضوان اور عبداللہ کیلئے نعرے، بھارتی کرکٹرز بھی معترف

اسکول میں کوئی نہ کوئی پسند آجایا کرتا تھا، ژالے سرحدی