دنیا

غزہ میں 17 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا نیا قافلہ داخل، صرف 3 دن کا ایندھن باقی

غزہ کی پٹی پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 55 افراد جاں بحق ہوگئے، حملوں میں 30 سے زائد مکانات کو تباہ کر دیا گیا۔

فلسطین میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بدترین بمباری کے بعد انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں اب صرف تین دن کا ایندھن باقی رہ گیا ہے اور حال ہی میں پہنچنے والے امداد کے 17 ٹرکوں میں بھی ایندھن موجود نہیں ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں تین دن کے اندر ایندھن ختم ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ کوئی ایندھن نہ ہونے سے غزہ کے بچوں، خواتین اور لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

’نئے امدادی سامان میں ایندھن شامل نہیں‘

انہوں نے تمام فریقین اور اثر و رسوخ رکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر فلسطینی علاقوں تک ایندھن کی سپلائی کی اجازت دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ایندھن کا سختی کے ساتھ صرف ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

ادھر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لگاتار دوسرے دن سامان سے لدے ٹرک مصر سے رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں داخل ہو گئے ہیں اور اس مرتبہ 17ٹرک جنگ زدہ علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز بھی خوراک، ادویہ اور یندھن سے لدے 20 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے تھے۔

تاہم اسی ایجنسی کے سربراہ تھامس وائٹ نے اپنے تازہ ترین بیان میں انکشاف کیا ہے کہ سامان سے لدے ان 17 ٹرکوں میں سب سے اہم چیز ایندھن موجود نہیں ہے۔

انہوں نے الجزیرہ سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہمارے لیے اس وقت سب سے اہم ایندھن ہے، خوراک اور ادویہ سمیت جو چیزیں یہاں پہنچی ہیں وہ یقیناً اہم ہیں لیکن ان میں ایندھن شامل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایندھن پینے کے قابل پانی کی فراہمی کے لیے ڈی سیلینیشن پلانٹس چلاتا ہے، بیکریوں سے کھانے کی فراہمی میں مدد کرتا ہے، ہسپتال چلانے میں مددگار ہوتا ہے اور ہماری کاروں اور جنریٹرز کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔

قطر سے امداد کے دو جہاز مصر روانہ

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ سامان و و ایندھن سے لدے کم از کم 100 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح قطر نے بھی امدادی سامان پر مشتمل دو جہاز غزہ کی پٹی کی جانب روانہ کر دیے ہیں۔

قطر کی وزارت خارجہ کے مطابق ان 2 جہازوں میں 87 ٹن خوراک اور ادویہ شامل ہیں اور یہ قطر سے مصر کے شہر العارش رونہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امداد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے قطر کی جانب سے فلسطینی عوام کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

طاقت کا استعمال فلسطین اسرائیل تنازع کا حل نہیں، چین

دوسری جانب چین نے فریقین سے سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کا استعمال اسرائیل فلسطین تنازع کا حل نہیں ہے۔

چینی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں فوری سیز فائر کے ساتھ ساتھ لڑائی کا جلد از جلد خاتمہ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے نمائندے ژائی جُن نے عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوغیث سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین کا ماننا ہے کہ طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں ہے اور تشدد کا جواب تشدد سے دینے سے صرف انتظام جنم لے گا۔

دنیا بھر میں عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے اسرارئیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع اور تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ دنیا میں چاہے ہی جنگ کیوں نہ ہو، وہ صرف ہار ہے، یہ انسانیت کی تباہی ہے، میں راستے کھولنے، انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے اپنے مطالبے کی تجدید کرتا ہوں۔

اسرائیل کا شمالی غزہ کے باشندوں کا انتباہ

اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 55 افراد جاں بحق ہوگئے اور اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کو منتقل ہونے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ وہاں رکے رہے تو انہیں ’دہشت گرد تنظیم‘ کا ساتھی سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ پیغام ہفتے کے روز اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے نام اور لوگو کے نشان والے صفحات کے ذریعے پہنچایا گیا اور غزہ کے لوگوں کو موبائل فون پر آڈیو پیغامات بھیجے گئے۔

ان صفحات پر یہ دھمکی درج کی گئی ہے کہ یہ وادی غزہ کے شمال کے رہائشیوں کے لیے فوری وارننگ ہے، آپ کی وہاں موجودگی آپ کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، جو شخص شمالی غزہ سے وادی غزہ کے جنوب میں نہ جانے کا انتخاب کرتا ہے اسے دہشت گرد تنظیم کا ساتھی سمجھا جا سکتا ہے۔

غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں تیزی، مزید 55 فلسطینی جاں بحق

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں تیزی کے اعلان کے بعد حماس نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 55 افراد جاں بحق ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نےغزہ پر شدید حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، گزشتہ شب اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں مزید 55 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ترجمان اسرائیلی فوج کی جانب سے حملوں میں اضافے کے اعلان کے بعد چند گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 30 سے زائد مکانات کو تباہ کر دیا گیا۔

اسرائیل کا فضائی حملہ، دمشق، حلب کے ہوائی اڈے غیرفعال

شام کے سرکاری میڈیا نے عسکری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں شام کے 2 اہم ہوائی اڈے غیرفعال ہوگئے ہیں، وزارتِ نقل و حمل نے پروازوں کو اللاذقیہ کی جانب موڑ دیا ہے۔

ذرائع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ثنا‘ کے ذریعے جاری کردہ بیان میں کہا کہ صبح اسرائیل کے فضائی حملے میں دمشق اور حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دمشق کے ہوائی اڈے پر ایک شہری کی موت واقع ہوگئی اور دوسرا زخمی ہو گیا۔

اسرائیل کا زمینی کارروائی سے قبل غزہ پر حملے تیز کرنے کا اعلان

اسرائیلی فوج نے غزہ میں طے شدہ زمینی کارروائی سے قبل حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسری جانب اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں تباہ کن انسانی صورتحال سے خبردار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان جنرل ڈینیل ہگاری نے کہا کہ اسرائیل اب (غزہ پر) بمباری کو تیز کرے گا تاکہ زمینی حملے کے دوران اپنے فوجیوں کو درپیش خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے ہم حملوں کو تیز اور خطرے کو کم کر رہے ہیں، ہم حملوں میں اضافہ کریں گے، اس لیے میں نے غزہ شہر کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی جانب بڑھتے رہیں۔

بھارت نے غزہ کیلئے 38.5 ٹن امداد بھیج دی

بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت نے غزہ میں محصور فلسطینی شہریوں کے لیے 38.5 ٹن انسانی امداد مصر کے سینائی علاقے میں روانہ کردی ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ فلسطین کے لوگوں کے لیے بھارتی فضائیہ کا بوئنگ سی-17 ٹرانسپورٹ طیارہ تقریباً 6.5 ٹن طبی امداد اور 32 ٹن امدادی سامان لے کر مصر کے العریش ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوگیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ اس امدادی سامان میں زندگی بچانے والی ضروری ادویات، سرجیکل آلات، سلیپنگ بیگ، خیمے، ترپال، حفظان صحت سے متعلق سامان، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔

امریکا کا اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کیلئے اقوام متحدہ پر زور

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ایران دہشت گرد گروہوں کو اسلحے کی فراہمی بند کر دے جو پورے خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مسودے کے متن میں شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے (بشمول وہ لوگ جو حفاظت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں) اور کہا گیا ہے کہ ریاستوں کو دہشت گرد حملوں کا جواب دیتے وقت عالمی قانون کی تعمیل کرنی چاہیے۔

امریکا کی جانب سے پیش کردہ مسودے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کے غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل مسلسل، وافر اور بغیر کسی رکاوٹ کے ہو۔

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ امریکا کا اس قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کب کروانے کا ارادہ ہے، قرارداد منظور ہونے کے لیے اِس کے حق میں کم از کم 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ لازمی ہوتا ہے کہ روس، چین، امریکا، فرانس یا برطانیہ کی طرف سے کوئی اسے ویٹو نہ کرے ۔

حماس کے حملے نے سعودی عرب-اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر آنے سے روک دیا، بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے میڈیا سے حالیہ گفتگو میں اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے عمل میں خلال ڈالنے کا اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے واشنگٹن میں فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ حماس کے اسرائیل پر حملے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے تھے کہ میں سعودی قیادت کے ساتھ اس معاملے پر بات کرنے والا ہوں، سعودی اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ فلسطینیوں کو مزید تنہا کر دیتا جنہیں اس پورے عمل سے باہر رکھا گیا تھا، حالانکہ اس معاہدے کا ان کے مستقبل پر سب سے زیادہ اثر پڑنا تھا۔

ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنسز: نواز شریف نے سزا کے خلاف اپیل بحالی کی درخواست پر دستخط کردیے

فلموں میں آئٹم نمبرز ہمارے کلچر کا حصہ ہیں، یاسر حسین

جنسی تعصب پر مبنی تبصرہ، اٹلی کی وزیراعظم نے اپنے پارٹنرسے علیحدگی اختیار کر لی