پاکستان

چمن: پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کیلئے پاسپورٹ، ویزا لازمی قرار دینے کے خلاف دوسرے روز بھی دھرنا

تمام جماعتوں کے رہنماؤں، تاجر تنظیموں اور کاروباری برادری نے الائنس تشکیل دیا اور حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا۔

چمن میں آل پارٹیز ٹریڈرز الائنسز کے اراکین، کارکنان اور حمایتی نے مسلسل دوسرے روز بھی دھرنا جاری رکھا، جو حکومت کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کو لازمی قرار دیا ہے، جس کا اطلاق یکم نومبر ہو گا۔

31 اکتوبر کے بعد کسی کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ یا افغان قومی شناختی دستاویز ’تذکرہ‘ کا استعمال کرتے ہوئے سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تاہم، تمام جماعتوں کے رہنماؤں، تاجر تنظیموں اور کاروباری برادری نے الائنس تشکیل دیا اور حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

سیاسی کارکنان، حامیوں اور تاجروں سمیت ہزاروں افراد نے کوئٹہ کو قندھار سے جوڑنے والی مرکزی شاہرہ بلاک کر دی تھی، انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک حکومت فیصلہ واپس نہیں لیتی، وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

مظاہرین نے ہائی وے پر کیمپ قائم کرلیے، جس کے سبب پاک-افغان سرحد پر آمدورفت میں خلل پڑا۔

اس کے نتیجے میں درآمدی اور برآمدی سامان لے جانے والے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی نقل و حرکت میں نمایاں رکاوٹیں آئیں۔

تاہم سرحدی حکام نے پاکستان اور افغان مسافروں کو پاکستانی شناختی کارڈ اور افغانی تذکرہ دکھا کر سرحد عبور کرنے کی اجازت دی۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما حاجی جمال خان اچکزئی نے بتایا کہ حکومت کا سرحد پار کرنے کے لیے ویزا اور پاسپورٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ چمن اور دیگر ملحقہ علاقوں میں ہزاروں افراد کو بے روزگار کر دے گا۔

’برائے فروخت‘ پی آئی اے ایندھن کے بدترین بحران کا شکار، فلائٹ آپریشنز دوبارہ متاثر

آئی ایم ایف جائزے سے قبل حکومت کا گیس کی قیمتوں میں اضافے کی توثیق کا امکان

بھارت: عدالت نے پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر پابندی کی درخواست مسترد کردی