کھیل

میانداد کو تھپڑ مارنے کا الزام، راشد لطیف کا پی جے میر کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس

پی جے میر نے پروگرام میں دعویٰ کیاتھا کہ راشد لطیف نے 1993 کے دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران جاوید میانداد کو ڈریسنگ روم میں تھپڑ مارا تھا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز وکٹ کیپر راشید لطیف نے سابق کرکٹر اور صحافی پی جے میر کے سنگین الزامات پر انہیں ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجتے ہوئے 14دن میں غیرمشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

راشد لطیف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا کہ میں نے عظیم جاوید میانداد کو کبھی تھپڑ مارا اور نہ ہی ان کے سامنے کبھی آواز تک اونچی کی۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل جاوید میانداد صرف ایک عظیم کھلاڑی ہی نہیں بلکہ قومی ہیرو اور پاکستان کا فخر ہیں، مجھے ان کی قیادت میں ڈیبیو کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ جاوید میانداد کرکٹ کا ایک ادارہ ہیں جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور میں ان کی والد کی طرح عزت کرتا ہوں۔

راشد لطیف نے کہا کہ میں نے اپنے وکیل کے ذریعے پی جے میر کو قانونی نوٹس بھیجا ہے کہ وہ میرے اور جاوید بھائی سے متعلق فضول اور غیرسنجیدہ تبصرے پر 14 دن کے اندر غیرمشروط معافی مانگیں ورنہ میں قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔

اپنی اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے پی جے میر کو بھیجے گئے ہرجانے کے نوٹس کی کاپی بھی منسلک کی جس میں ان کے وکیل نے موقف اپنایا ہے کہ آپ کو ہتک عزت کے آرڈیننس 2002 کے تحت ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجا جا رہا ہے اور اگر آپ نے 14دن کے اندر غیرمشروط معافی نہ مانگی تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

صحافی پی جے میر نے چند دن قبل نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 1993 میں قومی ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران قومی ٹیم کے لڑکوں میں کوئی مسئلہ پیدا ہو گیا تھا، میں لندن سے بذریعہ فلائٹ انٹیگا پہنچا تو خالد محمود ٹیم کے منیجر تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خالد محمود سے کہا کہ خدا کے لیے کوئی بیان نہ دیں، میں نام نہیں لوں گا لیکن دو لڑکوں نے 10، 10 ہزار پاؤنڈ کی خبریں ’دی سن کو بیچ دی تھیں، ادھر ہم بچانے آئے ہیں اور ادھر آپ یہ کررہے ہیں۔

پی جے میر نے کہا کہ ’اور اندر کیا ہو رہا ہے، راشد لطیف نے میانداد کو چپیٹ(تھپڑ) ماردی ، میانداد بیچارہ باہر بیٹھا تھا، ڈریسنگ روم میں لڑائی ہو گئی تھی‘۔

اس موقع پر پروگرام میں موجود سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد نے بھی اس دعوے پر حیرانی سے پی جے میر سے سوال کیا کہ ’یہ 1993 کی بات ہے؟، واقعی؟، مجھے یہ بات معلوم نہ تھی‘۔

پی جے میر نے کہا کہ اس وقت ماحول گندا ہو گیا تھا، میں جاوید سے کہا کہ چھوڑ دے، یہ چیزیں چلتی رہتی ہیں، اس ماحول میں آپ کرکٹ کیا کھیلو گے۔

پی جے میر سابق انٹرنیشنل کرکٹر ہیں جو تین ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور 80 فرسٹ کلاس میچز بھی کھیل چکے ہیں۔

کرکٹ کے بعد وہ قومی ٹیم کے منیجر اور میڈیا منیجر کی حیثیت سے بھی مختلف مواقع پر قومی ٹیم کے ساتھ رہے اور 2007 کی مایوس کن ورلڈ کپ مہم کے دوران بھی وہ قومی ٹیم کے میڈیا منیجر تھے۔

پی جے میر میڈیا سے بھی ایک طویل عرصے سے وابستہ ہیں اور مختلف چینلز پر پروگراموں کی میزبانی کے ساتھ ساتھ مبصر کی حیثیت سے بھی اکثر ٹی وی چینلز پر نظر آتے ہیں۔

ورلڈ کپ 2023 میں سری لنکا 55 رنز پر ڈھیر، بھارت کی لگاتار ساتویں فتح

اسرائیلی آبادکاروں کے حملے غزہ جنگ میں لگی آگ کو ہوا دے رہے ہیں

حکومتی الٹی میٹم کے بعد ایک لاکھ 65ہزار افغانوں کی پاکستان سے ہجرت