پاکستان

17 ستمبر سے اب تک ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے، حکام

رضاکارانہ وطن واپسی کے علاوہ چھوٹے جرائم میں ملوث افغان قیدیوں کو بھی ملک بدر کیا جا رہا ہے، سرکاری دستاویزات

اتوار کو 6 ہزار 500 سے زائد مزید افغان شہری طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان سے اپنے وطن روانہ ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق سرحدی حکام نے آگاہ کیا جس کے بعد وطن واپس جانے والے افغان باشندوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب حکومت نے تمام غیر رجسٹرڈ غیر ملکی شہریوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا اور کہا کہ اس کے بعد ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

حکام کے مطابق 17 ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 74 ہزار 358 افغان شہری افغانستان روانہ ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ رضاکارانہ وطن واپسی کا عمل اب بھی جاری ہے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ واپس جانے والوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔

افغان شہریوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے عمل میں شامل ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے فوراً بعد بارڈر کراسنگ پر غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ اس تعداد میں اب کمی آرہی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو خواتین اور بچوں سمیت 6 ہزار 584 افغان شہری پاکستان کی حدود سے نکلے۔

ہفتہ کو خیبرپختونخوا اور پنجاب کی مختلف جیلوں سے 209 افراد کو رہائی کے بعد واپس روانہ کیا گیا جب کہ 46 ہزار 936 مرد، 35 ہزار 507 خواتین اور 85 ہزار 331 بچوں کے ساتھ واپس بھیجا گیا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق رضاکارانہ وطن واپسی کے علاوہ چھوٹے جرائم میں ملوث افغان قیدیوں کو بھی ملک بدر کیا جا رہا ہے، یکم سے 4 نومبر کے درمیان خیبر پختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد سے 500 سے زائد قیدیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع سے 194 قیدیوں کو وطن واپسی کے لیے طورخم بارڈر کراسنگ پر پہنچایا گیا۔

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے مطابق ہفتے کے روز 700 کے قریب افغان شہری بھی چمن بارڈر کے ذریعے واپس روانہ ہوئے۔

اتوار کو کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب تک 54 ہزار سے زائد افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ حکام نے افغان خاندانوں کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ حکومت ان کی وطن واپسی کے تمام اخراجات برداشت کرے گی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے پولیس کے ساتھ مل کر اہل خانہ سے ملاقات کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ ان کی وطن واپسی کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی

حکومت کے اقدامات کی سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کی طرف سے سخت سرزنش بھی کی گئی ہے، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی عالمی انسانی تشویش کا معاملہ ہے۔

پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی عالمی کنونشنز اور پاکستان کے نیچرلائزیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف شہروں میں پاکستانی پختون شہریوں کو گرفتار کیا۔

ڈیرہ اسمعٰیل خان میں پولیس نے 2 چوکیوں پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا

کئی بار جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا، حریم شاہ کا انکشاف

ورلڈ کپ میں بھارت کی لگاتار آٹھویں فتح، جنوبی افریقہ کو 243 رنز سے بدترین شکست