پاکستان

پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان

عالمی منڈی میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، تاہم اسی دوران روپے کی قدر میں کمی ہوئی، جس کے سبب صارفین کو اس کا فائدہ کم مل سکے گا۔

پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں 15 نومبر سے آئندہ 15 روز کے لیے 8 روپے سے 10 روپے فی لیٹر تک کی کمی متوقع ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر عہدیداران نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ڈیزل اور پیٹرول کی عالمی قیمتوں میں کمی آئی ہے، تاہم اسی عرصے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی، جس کے سبب صارفین کو عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ کم مل سکے گا۔

واضح رہے کہ پیٹرول کی موجودہ قیمت 283 روپے 38 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 303 روپے 18 پیسے فی لیٹر ہے۔

عہدیداران نے بتایا کہ ہفتے کے دوران ڈیزل اوسطاً 9 ڈالر فی بیرل سستا ہوکر تقریباً 113 ڈالر سے کم ہو کر 104 ڈالر فی بیرل ہو گیا جبکہ پیٹرول کی قیمت ایک ڈالر سے کم ہو کر 91 ڈالر سے 90 ڈالر پر آگئی، دوسری جانب روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 6 روپے اضافہ ہوا، جو 280 روپے سے بڑھ کر 286 روپے کا ہوگیا۔

حکومت قانون کے مطابق فی لیٹر پیٹرول پر زیادہ سے زیادہ 60 روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرنے کی قابل اجازت حد تک پہنچ چکی ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں کے مطابق حکومت کا بجٹ ٹارگٹ رواں مالی سال پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل کی مد میں 869 ارب روپے وصول کرنا ہے۔

30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والی پہلی سہ ماہی میں کُل پیٹرولیم لیوی کلیکشن پہلے ہی 222 ارب روپے سے تجاوز کرچکی تھی تاہم فی لیٹر پیٹرول پر اس کے نرخ بدستور بڑھتے رہے اور مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران یہ تقریباً 50 روپے فی لیٹر پر کسی تبدیلی کے بغیر برقرار رہے۔

پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کا بنیادی سبب رہی ہیں، حکومت کی جانب سے یکم نومبر سے گیس کے نرخوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے سبب مہنگائی کی شرح میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

پیٹرول عام طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے، اس کی قیمتیں براہ راست مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے بجٹ کو متاثر کرتی ہیں۔

اس کے برعکس ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال ہونے والی بڑی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں مثلاً ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویل اور تھریشر میں ڈیزل کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جس کے سبب اس کی قیمت کو مہنگائی کا اہم سبب سمجھا جاتا ہے، اس کی قیمت سبزیوں اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں نمایاں اثر ڈالتی ہیں۔

31 اکتوبر کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سے قبل 15 اگست سے 15 ستمبر کے درمیان پیٹرول کی قیمت میں 58.43 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 55.83 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا، 30 ستمبر تک یہ قیمتیں 331 روپے سے 333 روپے فی لیٹر تک کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی تھیں۔

بعد ازاں یکم اکتوبر اور 16 اکتوبر کو 2 بار کمی کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 52 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 26 روپے فی لیٹر کمی آگئی تھی۔

اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 80 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، تمام پیٹرولیم مصنوعات پر صفر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے باوجود حکومت دونوں مصنوعات پر لیوی کی مد میں 60 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔

مزید برآں ہائی آکٹین ملاوٹ والے اجزا اور آر او این 95 پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر وصول کیے جاتے ہیں، پیٹرول اور ڈیزل پر کسٹم ڈیوٹی تقریباً 19 سے 21 روپے فی لیٹر ہے۔

حکومت کے لیے پیٹرول اور ڈیزل آمدنی کے اہم ذرائع ہیں جن کی تقریباً 7 لاکھ سے 8 لاکھ ٹن ماہانہ فروخت ہوتی ہے، اس کے برعکس مٹی کے تیل کی ماہانہ طلب محض 10 ہزار ٹن ہے۔

ایم کیو ایم سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر ابھی کوئی بات نہیں ہوئی، سعد رفیق

’12 بار شادی کروں یا 12 بار طلاق دوں، آپ سے مطلب؟‘

سوڈان: دارفور میں رواں ماہ ایک ہزار افراد کے قتل عام پر یورپی یونین کا اظہار تشویش