پاکستان

آئی ایم ایف جائزہ: موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مالیاتی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی

آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تحت پاکستان کو کلائمٹ ریزیلینٹ پر کام کرنے ضرورت ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اہم ڈیڈ لائن پوری کرنے اور کثیر الجہتی ایجنسیوں سے فنڈنگ کے لیے حکومت نے مالیاتی حکمت عملی (فسکل اسٹریٹجی) کو حتمی شکل دی ہے، جس میں مستقبل کی تمام سرمایہ کاری کو مکمل طور پر کلائمٹ ریزیلینٹ بنانے کا تصور ہے، اس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے آنے والی فنڈنگ بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹریٹجی کے تحت پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور ایس آئی ایف سی کو موسمیاتی فنانس، جدید آلات، کاربن کریڈٹس، اور عالمی فورم کے ساتھ ایکریڈیٹیشن کے لیے دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تحت چار اہم شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستان کو کلائمٹ ریزیلینٹ پر کام کرنے ضرورت ہوگی کیونکہ شدید موسمی صورتحال میں اضافہ اور قدرتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے ’کلائمیٹ پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ اسیسمنٹ (سی۔پی آئی ایم اے) اور پی آئی ایم اے ایکشن پلان کو اپنانا رواں برس کے آخر تک حاصل کیے جانے والے تین اسٹرکچرل بینچ مارک میں سے ایک ہے۔

سیکریٹری برائے منصوبہ بندی اویس منظور سمرا نے دورے پر آئے آئی ایم ایف مشن کو اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

سی پی آئی ایم اے حکومت کی پبلک انویسٹمنٹ اداروں میں ممکنہ بہتری کی نشاندہی کرنے اور کلائمٹ ریزیلینٹ انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے عمل میں مدد کرتی ہے۔

نیشنل کلائمٹ انویسٹمنٹ منصوبے کا سی۔پی آئی ایم اے سے ہم آہنگ نہ ہونے کی صورت میں بین الاقوامی اداروں خاص طور پر آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اور کلائمٹ فنڈنگ کی مستقبل میں پاکستان آمد مشکل ہوسکتی ہے۔

ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت نے نیشنل کلائمٹ چینج پالیسی (این سی سی پی) کے تحت پائیدار ترقی کو بڑھاتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کی ہے۔

بتایا گیا کہ حکومت نے حکمت عملی مرتب کرنے اور سسٹین ایبل فنانس بیورو (ایس ایف بی) کی تشکیل کے حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فنانسنگ میں انقلاب لایا جاسکے، ایس ایف بی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا رخ پائیدار فنانسنگ کی طرف کرے گی، جس میں مالی سال 24-2023 کے لیے 20 فیصد رقم (295 ارب روپے) نئے پی ایس ڈی پی کے گرین منصوبوں کے مختص ہوگی۔

بیان کے مطابق اس اقدام سے ممکنہ طور پر پاکستان رعایتی کلائمٹ فنڈنگ حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا، جس کے سبب پاکستان کی موسمیاتی اہدف پورا کرنے کی صلاحیت بڑھے گی۔

حکومت نے جولائی میں آئی ایم ایف کے ساتھ عہد کیا تھا کہ وہ 2024 کے وسط تک موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے کلائمٹ چینج کے مطابق نیشنل ایڈپٹیشن پلان (این اے پی) کو حتمی شکل دے گا، تاکہ کلائمٹ ریزیلینٹ کی ترجیحات کی نشاندہی کی جا سکے۔

عالمی بینک کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 2023 سے 2030 کے درمیان مرحلہ وار ریزیلینس حاصل کرنے کے لیے تقریباً 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ یہ سرمایہ کاری گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کم کرنے، پاکستان کی ترقی اور عوام کی بہبود کو یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔

یہ عمل پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسیوں کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، اور یہ نیشنل ایڈیپٹیشن پالیسی سے ہم آہنگ ہے۔

وزیراعظم انوارالحق کاکڑ او آئی سی کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے

بلوچستان کی سیاسی بساط پر نئی حکمت عملی

غیرقانونی افغان تارکین وطن کی واپسی کیلئے مزید کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں گے