دنیا

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ، فلسطینیوں نے آج عالمی ہڑتال کی کال دے دی

ہڑتال کا مقصد ایک روز کے لیے دنیا کا ہر کام چھوڑ کر عالمی طاقتوں کو جنگ بندی پر مجبور کرنا ہے۔

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف فلسطینی اتحاد، صحافی، نوجوانوں سمیت انٹرنیشنل انفلوئنسرز نے جنگ بندی کا بھرپور مطالبہ کرتے ہوئے آج یعنی 11 دسمبر 2023 کو عالمی ہڑتال کی کال دے دی۔

عالمی ہڑتال کی کال فلسطین کے قومی اور اسلامی گروپوں کے اتحاد کی جانب سے دی گئی ہے، ہڑتال کا مقصد ایک روز کے لیے دنیا کا ہر کام چھوڑ کر عالمی طاقتوں کو جنگ بندی پر مجبور کرنا ہے۔

فلسطین کے قومی اور اسلامی گروپوں کے اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ پوری دنیا اس ہڑتال میں شامل ہوگی، یہ ہڑتال غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت، نسل کشی اور ویسٹ بینک میں نوآبادیاتی آباد کاری کے خلاف ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ہڑتال عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

فلسطینی اتحاد کی جانب دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کی گئی کہ ایک دن کے لیے ہڑتال میں ان کا ساتھ دیں، ہڑتال میں نقل و حمل، ہوا بازی، تجارت، بینک، بندرگاہیں اور یہاں تک کہ اسکول اور یونیورسٹیاں بھی شامل ہونی چاہییں، تاہم ایمرجنسی کی صورت میں آپ نقل و حمل اور دیگر کام پر پابندی نہیں ہوگی۔

انٹرنیشنل افلونسرز اور عام صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر #strikeforgaza اور #ShutItDown4Palestine کا ہیش ٹیگ بھی شروع کیا گیا ہے، جو اس وقت ٹاپ ٹرینڈز میں بھی شامل ہے۔

فلسطینی صحافیوں نے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے انسٹاگرام پر پوسٹ شئیر کی جہاں پیر کو عالمی ہڑتال کی اپیل کی اور عالمی احتجاج کے لیے لوگوں کو سڑکوں اور عوامی چوکوں پر نکلنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

عالمی ہڑتال کے کال کے جواب میں لبنان کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام سرکاری دفاتر، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

اسرائیل کی غزہ میں جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک تقریباً 18,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 297 افراد شامل ہیں اور صرف دو مہینوں میں 49 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

فسلطینی شہر رام اللہ اور البریح میں سیاسی جماعت الفتح کے سیکرٹری موفق سہویل نے کہا کہ فلسطینی نوجوانوں، ٹریڈ یونین کے کارکنوں اور انٹرنیشنل انفولنسرز کی طرف سے ہڑتال کی کال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے خلاف بھی ہے۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’یہ دنیا بھر کے لوگوں کی طرف سے اپنے سیاست دانوں اور عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے کھڑے ہوں جو 75 سال سے اسرائیل کے قبضے میں ہیں۔

یاد رہے کہ بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ غزہ میں شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤکے باوجود امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل-حماس تنازع پر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کردیا

غزہ میں 24 گھنٹوں میں 297 اموات، شہدا کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی

فلسطینی عوام کو اسرائیل بدترین نسل کشی کا نشانہ بنا رہا ہے، صدر عارف علوی