پاکستان

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار، الیکشن کمیشن نے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی۔
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا۔

اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اوہ وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ چیئرمین کی جانب سے 4 دسمبر کو جمع کرائے سرٹیفکیٹ اور فارم 65 کو مسترد کیا جاتا ہے۔

کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کی شقیں لاگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو اس انتخابی نشان کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے جس کے لیے انہوں نے اپلائی کیا تھا۔

گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کی درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر کو فیصلے کرنے کا حکم دیا تھا۔

انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین منتخب ہونے والے بیرسٹر گوہر علی خان نے بلے کا نشان نہ ملنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر بلے کا نشان نہ ملا تو تحریک انصاف کے امیدوار آزاد تصور ہوں گے اور یوں ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلے گا۔

پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پر ہمارے پہلے دن سے بہت سارے تحفظات تھے اور الیکشن کمیشن جس باریک بینی سے ہمارے کیس کو دیکھ رہا تھا، 175 سیاسی جماعتوں میں سے کسی اور کے کیس کو اس طریقے سے نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے آئین اور قانون کے تحت الیکشن کرائے تھے، ہر چیز کو اسی مناسبت سے پرکھا تھا اور ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ کونسے یا سیکشن کی خلاف ورزی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو پشاور ہائی کورٹ میں جواب فائل کیا، اس میں ایک لفظ نہیں بولا کہ کون سے رول یا شق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، پاکستان کے الیکشن ایکٹ 2017 کا کونسے رول یا سیکشن کی خلاف ورزی ہوئی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق کیا ہے لیکن یہ فیصلہ ذاتیات پر مبنی ہے، یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور الیکشن کمیشن نے یہ بلے کا نشان ہم سے لینے کا پہلے سے تہیہ کیا ہوا تھا، یہ ایک سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑی پارٹی سے نشان لے کر سارے کے سارے امیدواروں کو آزاد بنا رہے ہیں، اس وقت 70 ریزرو نشستیں قومی اسمبلی میں ہیں، باقی پورے پاکستان میں ملا کر 227 ریزرو نشستیں ہیں اور یہ سیٹیں ان جماعتوں کے پاس جاتی ہیں جن کے پاس نشان ہے اور جو اپنے نشان پر الیکشن لڑتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان 227 ریزرو نشستوں کے امیدواروں کا صدارت اور سینیٹ کے الیکشن میں بہت اہم کردار ہوتا ہے، ان کا وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخاب میں بہت اہم کردار ہوتا ہے، آپ ہمارے 70 ووٹ کسی اور پارٹی کو دے رہے ہیں جو اس کے حقدار ہی نہیں ہیں، صرف سازش یہ ہے کہ ہم سے بلا لے لیں اور ہمارے امیدوار اور ووٹر کنفیوژ ہوں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم اس کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہمارے پاس پلان بی بھی موجود ہے۔

گوہر خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے تک جماعت کو انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کردیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔

الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔

جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے انٹراپارٹی انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمرایوب خان مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔