پاکستان

حکومت نے مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں 6.3 ارب ڈالرز کے بیرونی قرضے لیے

دسمبر کے 1.62 ارب ڈالرز کے مقابلے میں جنوری میں کل 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کے قرضے ملے۔

پاکستان نے رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں بیرونی قرضوں کی مد میں تقریباً 6.3 ارب ڈالرز حاصل کیے جوکہ سالانہ بجٹ تخمینے کا تقریباً 35.75 فیصد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حمایت کے باوجود عالمی مالیاتی منڈیاں میں کم کریڈٹ ریٹنگ اور منفی حالات میں قرض لینے کے محدود مواقعوں کے سبب پاکستان نے غیرملکی قرضوں کی صورت میں یہ رقم حاصل کی۔

تاہم، نگران حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے قرضوں کا بہترین انتظام کیا، اور 24-2023 کے وفاقی بجٹ میں بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ اور تجارتی قرضوں کا سہارا نہیں لیا۔

فارن اکنامک اسسٹنس (ایف ای اے) کے حوالے سے اپنی ماہانہ رپورٹ میں اکنامک افیئر ڈویژن (ای اے ڈی) نے کہا کہ ملک کو مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی تا جنوری) میں 17.6 ارب ڈالرز کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں 6.3 ارب ڈالرز موصول ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 6.134 ارب ڈالر قرضوں کی آمد کے مقابلے میں صرف 17 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا، اُس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ چیلنجز کی وجہ سے مشکل حالات تھے۔

کم رقوم کی آمد کی بنیادی وجہ منفی بین الاقوامی ماحول اور ملک کی ناقص کریڈٹ ریٹنگ تھی، جس کی وجہ سے بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس پاکستان کو رقم دینے سے گریزاں تھیں، یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے یورو بانڈ شروع کرنے کا 1.5 ارب ڈالرز کا منصوبہ بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں کی زیادہ شرح سود اور ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ کے باعث سے مؤخر کردیا۔

رپورٹ میں سامنے آیا کہ بانڈز میں 1.5 ارب ڈالرز کے علاوہ، حکومت نے رواں مالی سال کے لیے غیر ملکی تجارتی قرضوں کے لیے مزید 4.5 ارب ڈالرز لینے کا ہدف بھی بجٹ میں رکھا تھا لیکن کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

دسمبر کے 1.62 ارب ڈالرز کے مقابلے میں جنوری میں کل رقوم کی آمد 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہی، جو تقریباً پانچ گنا کم ہے، جبکہ نومبر میں 41 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کے قرضے ملے تھے، واضح رہے کہ دسمبر 2023 میں تین بڑے کثیر الجہتی قرض دہندگان کی طرف سے تین بڑے قرضے دیے گئے جن میں عالمی بینک کی جانب سے 63 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 46 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز اور ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کی جانب سے 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز شامل ہیں۔

اکتوبر میں پاکستان کو 31 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز اور ستمبر میں 32 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے، جولائی 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے پروگرام کے لیے معاہدہ طے ہونے کے بعد پہلے 7 ماہ کے دوران ایف ای اے کی مد میں 2.89 ارب ڈالرز ملے۔

غیرملکی قرض کا ڈیٹا جو اکنامک افیئرز ڈویژن نے جاری کیا ہے اس میں آئی ایم ایف کی ان دو اقساط کو شامل نہیں کیا گیا ہے جن کی مجموعی مالیت 1.9 ارب ڈالرز ہے۔

اکنامک افیئر ڈویژن کے مطابق مالی سال 2024 میں آئی ایم ایف کی جانب سے 2.4 ارب ڈالرز کا بجٹ رکھا گیا تھا، جس نے بعد میں 3 ارب ڈالرز کے ایک نئے پروگرام پر دستخط کیا جو اپریل میں ختم ہوگا، آئی ایم ایف سے اب تک تقریباً 1.9 ارب ڈالرز کے فنڈز موصول ہو چکے ہیں جبکہ پروگرام کی کامیاب تکمیل کے لیے اب 1.1 ارب ڈالرز کی رقم ملنا باقی ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے متحدہ عرب امارات کو گرے لسٹ سے نکال دیا

اخبار میں تصویر دیکھ کر صاحبہ پر فدا ہوا تھا، ریمبو

بھارت: کسانوں کا احتجاج 11ویں روز میں داخل، ایکس نے اکاؤنٹس بلاک کردیے