پاکستان

مارچ میں تجارتی خسارہ 56 فیصد بڑھ کر 2 ارب 17 کروڑ ڈالر ریکارڈ

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 24.94 فیصد تنزلی کے بعد 17 ارب 3 کروڑ ڈالر رہا گیا۔

پاکستان کی اشیا کی برآمدات بڑھنے کی نمو مارچ میں سست ہو کر 7.99 فیصد ریکارڈ کی گئی، جس میں گزشتہ تین مہینے دہرے ہندسے کی شرح نمو دیکھی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ مارچ میں برآمدات 7.99 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 55 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی، جس کا حجم گزشتہ برس کے اسی مہینے میں 2 ارب 36 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

مارچ میں تجارتی خسارہ 56.30 فیصد بڑھ کر 2 ارب 17 کروڑ ڈالر ہوگیا، تاہم رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران مجموعی تجارتی فرق 24.94 فیصد تنزلی کے بعد 17 ارب 3 کروڑ ڈالر رہا گیا، یہ خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران 22 ارب 68 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان کی برآمدات مالی سال 2024 کے دوران بڑھ کر 30 ارب 84 کروڑ ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، اس کے علاوہ یہ بتدریج بڑھ کر مالی سال 2025 میں 32 ارب 35 کروڑ ڈالر، مالی سال 2026 میں 34 ارب 68 کروڑ ڈالر، مالی سال 2027 میں 37 ارب 25 کروڑ ڈالر اور مالی سال 2028 میں 39 کروڑ 46 ڈالر تک جاسکتی ہیں۔

نگران حکومت کے دور میں برآمدات میں اضافے کی متعدد وجوہات تھیں، جن میں برآمدکنندگان کو زیادہ سے زیادہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنا شامل تھا۔

ایف بی آر کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ برآمدکنندگان کو تمام سیلز ٹیکس 21 مارچ سے قبل جاری کر دیا جائے گا، تاہم ایف بی آر نے ریفنڈز کی صحیح رقم نہیں بتائی تھی۔

ایف بی آر نے مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 369 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے تھے، جن کا حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 254 ارب روپے رہا تھا۔

ایف پی سی سی آئی نے معاشی بحالی کےلیے تھنک ٹینک قائم کیا ہے، جس کی سربراہی سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز کریں گے، یہ ٹاسک فورس معاشی نمو کی بحالی کے لیے پالیسی کے حوالے سے شعبوں کی نشاندہی کرے گی۔

وزارت تجارت نے اب تک علاقائی مسابقتی توانائی کی قیمتوں کا تعین، ورکنگ کیپیٹل سپورٹ، تیز رفتار ریفنڈز ، مارکیٹ تک رسائی میں اضافے کے لیے اسٹریٹجک فریم ورک کا اعلان نہیں کیا۔

دریں اثنا، مارچ میں درآمدات 25.86 فیصد بڑھ کر 4 ارب 73 کروڑ ڈالر تک جاپہنچیں، جو گزشتہ برس مارچ میں 3 ارب 75 کروڑ ڈالر رہی تھیں، حکومت کی جانب سے پابندی میں نرمی کرنے کے نتیجے میں حالیہ مہینوں میں درآمدی بل تیزی سے بڑھا ہے۔

درآمدات میں تیز رفتار اضافہ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں توازن تجارت کو خراب کرے گا۔

تاہم مالی سال 2024 میں جولائی تا مارچ کے دوران درآمدی بل 8.65 فیصد کمی کے بعد 39 ارب 94 کروڑ ڈالر رہا، جس کا حجم گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران 43 ارب 73 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی نے ’ہم خیال ججز‘ پر مشتمل بینچ مسترد کردیا، فل کورٹ کا مطالبہ

تنقید کے باوجود نواز شریف کی زیرِصدارت حکومتِ پنجاب کا ایک اور اجلاس منعقد

کراچی میں رمضان المبارک کے دوران ڈاکوؤں کے ہاتھوں 11واں شہری قتل