دنیا

امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ جاری، بروکلین میں مظاہرین سڑکوں پر امڈ آئے

منگل کو بروکلین اسٹریٹ میں ہونے والے احتجاج میں معاملات اس وقت سنگین شکل اختیار کر گئے جب پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور امریکا میں یونیورسٹیوں ہونے والے احتجاج کے بعد مظاہرین نیایارک کی کاؤنٹی بروکلین میں سڑکوں پر امڈ آئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حالیہ دنوں میں امریکا کی کچھ یونیورسٹیوں میں اسرائیلی مخالف مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں جس پر امریکا بھر میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

فلسطینیوں کے حق میں امریکا میں کئی ماہ سے مظاہرے جاری ہیں اور اب امریکی جامعات میں بھی احتجاج میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودی، عیسائی سمیت مختلف مذاہب اور مکتب فکر کے طلبا اور فیکلٹی اراکین نے احتجاج میں بھرپور شرکت کی۔

منگل کو بروکلین اسٹریٹ میں ہونے والے احتجاج میں معاملات اس وقت سنگین شکل اختیار کر گئے جب پولیس نے اس جگہ سے جانے سے انکار کرنے والوں کو خراب رویے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے پولیس کی طاقت کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تعلیمی اداروں اور افراد کی آزادی مجروح ہوتی ہے۔

نیویارک میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عفاف ناصر نے ایک بیان میں کہا کہ چند اشتعال انگیز بیرونی عناصر کی وجہ سے یہودیوں، مسلمانوں اور فلسطینیوں کو بدنام کرنا بھی نامناسب ہے۔

اس دوران فلسطینیوں اور اسرائیل کے حامی مظاہرین کے درمیان خاص طور پر کولمبیا کے آس پاس کی سڑکوں پر سخت الفاظ اور جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ریپبلکنز نے بائیڈن سے یہودی طلبا کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کرنے والے گرفتار کیے گئے کولمبیا یونیورسٹی کے ایک یہودی طالب علم سوف اسکاناس نے رہا ہونے کے بعد رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کوئی یونیورسٹی باقی نہیں ہے، اس لیے ہم نے فلسطین کے لوگوں کے لیے اپنی یونیورسٹی کے دروازے کھولنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہود دشمنی، اسلام فوبیا اور نسل پرستی خاص طور پر عربوں اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی سب ایک ہی چیز ہے۔

کولمبیا کے ایک فلسطینی طالب علم محمود خلیل نے کہا کہ ایک فلسطینی طالب علم کے طور پر میں بھی گزشتہ چھ ماہ سے خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہا اور یہ کولمبیا کے یک طرفہ بیانات اور بے عملی کا براہ راست نتیجہ ہے۔

یاد رہے کہ نیویارک پولیس نے پیر کو نیویارک یونیورسٹی میں 120 سے زائد مظاہرین اور کولمبیا یونیورسٹی میں گزشتہ ہفتے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا تھا اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے کولمبیا یونیورسٹی نے اپنے اپر مین ہٹن کیمپس میں کلاسز منسوخ کر دی تھیں۔

منگل کو کولمبیا نے کہا کہ باقی سال کی کلاسیں ہائبرڈ ہوں گی اور طلبا آن لائن یا ذاتی طور پر شرکت کر سکیں گے۔