دنیا

اسرائیل کی غزہ پر بمباری، رفح سے مزید شہریوں کو انخلا کا حکم

وسطی غزہ میں فضائی حملوں میں کم از کم 21افراد شہید ہو گئے ہیں جن کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، رپورٹ

اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے کچھ حصوں پر ہفتے کو بمباری کی اور شہریوں کو رفح سے انخلا کے لیے دیے گئے حکم میں مزید توسیع کی ہے جہاں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ گنجان آباد شہر پر حملے کے نتائج بدترین تباہی کی شکل میں برآمد ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں، طبی عملے اور عینی شاہدین کے مطابق غزہ کی ساحلی پٹی پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے عالمی مخالفت کو نظرانداز کرتے ہوئے مشرقی رفح میں داخل ہو کر امداد کی فراہمی کے لیے اہم گزرگارہ تصور کیے جانے والے راستے کو بند کردیا ہے جبکہ دوسرے راستے بھی بند کردیے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق الاقصیٰ شہدا ہسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وسطی غزہ میں فضائی حملوں میں کم از کم 21افراد شہید ہو گئے ہیں جن کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے رفح میں مصر کی سرحد کے قریب شدید بمباری کی جس کے بعد وہاں سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ کچھ حملے شمالی گزہ میں بھی کیے گئے۔

اسرائیلی فوج نے منگل کو شہریوں کو رفح خالی کرنے کا حکم دینے کے بعد رفح کراسنگ میں فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے کے بعد اسے بند کردیا تھا، یہ وہی حصہ ہے جہاں سے گزہ کو ایندھن فراہم کیا جاتا ہے۔

فوج نے ہفتے کو بیان میں کہا کہ ہم کراسنگ پر آپریشنل سرگرمیوں میں مصروف اور مسلح دہشت گردوں سے مقابلہ کررہے ہیں اور دعویٰ کیا کہ علاقے میں زیر زمین متعدد سرنگیں ملی ہیں۔

اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب حماس نے 7اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1170افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس نے 128 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا جن میں سے 36 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا ماننا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔

اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور 7 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ان حملوں میں اب تک 34ہزار 971 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہے اور ہزاروں افراد ملبے تلے بھی دبے ہوئے ہیں۔

جمعہ کے روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اندازہ لگانا مناسب ہے کہ اسرائیل نے امریکا سے خریدے گئے ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی کی لیکن اس کے باوجود ترسیل روکنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر پیش کی گئی ہے جب دو روز قبل ہی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو وہ انہیں بموں اور توپ خانے کے گولوں کی فراہمی روک دیں گے۔

دوسری جانب حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے مسلسل کنٹرول اور رفح کراسنگ کی بندش سے محصور علاقے میں انسانی تباہی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ادھر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح میں مکمل زمینی کارروائی شروع کی تو غزہ کو ایک بدترین انسانی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔