پاکستان

مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات میں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے، پرویز الہٰی

صرف بااختیار مقتدر حلقوں سے مذاکرات ہی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں، سابق وزیر اعلٰی پنجاب
|

سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات میں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے۔

لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہی موجودہ بحران سےنکلنے کا واحد راستہ ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی ذات کے لیے نہیں، ملک و قوم کے لیے مذاکرات پر رضامند ہوئے ہیں، صرف بااختیار مقتدر حلقوں سے مذاکرات ہی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں کو سابق صدر عارف علوی کی مذاکرات کی دعوت کا مثبت جواب دینا چاہیے، موجودہ حالات میں مذاکرات سے انکار ملک و قوم کے ساتھ خیر خواہی نہیں ہوگی، مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کےدرمیان مذاکرات کوسبوتاژ کر رہی ہے، یہ جانتی ہے کہ اسے پنجاب میں پی ٹی آئی کا چوری شدہ مینڈیٹ واپس کرنا پڑے گا،مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات میں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے۔

واضح رہے کہ آج بھی سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی اور شریک ملزم محمد خان بھٹی پر پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمہ میں فرد جرم عائد نا ہوسکی۔

سماعت کے آغاز پر لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فرد جرم کی کارروائی کے لیے سابق وزیر اعلٰی پنجاب اور محمد خان بھٹی کو فوری عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم 2 شریک ملزمان کے غیر حاضری ہونے کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

شریک ملزم امین کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ملزم فرد جرم کی کارروائی لٹکانے کے لیے غیر حاضر ہے۔

بعد ازاں عدالت نے جیل میں پرویز الٰہی کو ادویات فراہم کرنے کے لیے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کرتے ہوئے فرد جرم کی کارروائی 21 مئی تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے ملزمان کے خلاف چالان عدالت پیش کررکھا ہے۔

2 مئی کو پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی عدالت میں عدم حاضری کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی تھی۔

واضح رہے کہ 27 مارچ کو لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اور ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔

عدالت نے 26 مارچ کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، محمکہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہی اور محمد خان بھٹی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

19 مارچ کو پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی پر کرپشن کے دو مقدمات میں فرد جرم عائد نہین کی گئی کیونکہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے حکام نے طبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش نہیں کیا تھا۔

25 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلٰی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔

بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

28 اکتوبر کو اے سی ای نے لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔

7 نومبر کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔

16 نومبر کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی، یکم دسمبر کو لاہور کی سیشن عدالت نے ان کو ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

لکی مروت: آپریشن کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گرد ہلاک

’آئین میں بچوں سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے ہم ایمرجنسی نافذ کررہے ہیں‘

پاور پلانٹس کے لیے کوئلے کی درآمد پر سوالات اٹھ گئے