پاکستان

9 مئی جناح ہاؤس حملہ کیس: عمر ایوب، اعظم سواتی، زین قریشی و دیگر کی ضمانت میں توسیع

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کی عبوری ضمانت میں بھی 6 اگست تک توسیع کر دی۔
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جناح ہاؤس حملہ کیس میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، اعظم سواتی، زین قریشی کی عبوری ضمانت میں 6 اگست تک توسیع کر دی۔

عدالت نے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کی عبوری ضمانت میں بھی 6 اگست تک توسیع کر دی۔

جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمر ایوب خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمر ایوب کی حد تک الزامات کیا ہیں، ہمیں بتایا جائے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ تو ٹرائل میں ہوتا ہے الزامات کے شواہد سامنے رکھے جائیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا تفتیش کی سطح پر یہ بتانا ضروری ہے کہ ملزم پر الزامات کیا ہیں۔

عمر ایوب کے وکیل بابر اعوان نے تمام ضمانتوں میں ایک تاریخ کی استدعا کردی، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مختلف مقدمات میں بار بار ہیش ہونا مشکل ہے اور میرے کلائنٹ کے لیے بھی مشکل ہے۔

وکیل بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ ایک مقدمے کی سماعت آج ہے دیگر مقدمات میں 21 جولائی 23 جولائی اور 24 جولائی کی تاریخ مقرر ہے ۔

پولیس کی جانب سے تاحال تفتیش مکمل نہ کی جا سکی، ریکارڈ بھی پیش نہ کیاگیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے خلاف تفتیش مکمل ہونے دیں پھر معاملہ کو دیکھیں گے۔

وکیل بابر اعوان نے دلائل دیے کہ عمر ایوب کے دادا، والد اور بیٹا فوج میں رہے ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ تفتیش کا مرحلہ ہے یہ پولیس کا حق ہے کہ شواہد جمع کرا سکیں۔

بعد ازاں، عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، اعظم سواتی، زین قریشی کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں عبوری ضمانت میں 6 اگست تک توسیع کردی، اس کے ساتھ ہی جمشید اقبال چیمہ، مسرت چیمہ کی عبوری ضمانت میں بھی 6 اگست تک توسیع کر دی گئی۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔