دنیا

اسرائیل کی جانب سے غزہ حملوں میں مدد کیلئے ایمازون اور گوگل ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا انکشاف

اسرائیل کی جانب سے فوجی مقاصد کے لیے ایمازون کی کلاؤڈ سروس سمیت گوگل اور مائیکروسافٹ سے مصنوعی ذہانت ٹولز کو استعمال کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں گزشتہ ایک سال سے جاری جنگ کے درمیان حملوں میں آسانی اور مدد کے لیے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیز، گوگل، مائیکرو سافٹ اور ایمازون کی سروسز استعمال کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر کی حکومتیں اور فوجیں ٹیکنالوجی کمپنیز کی سروسز استعمال کرتی ہیں لیکن عام طور پر کسی کو بھی جنگی مقاصد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی اجازت نہیں ہوتی، اس مقصد کے لیے ممالک اپنی مقامی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔

لیکن اب ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطین میں حملوں میں مدد اور فوجی مقاصد کے لیے ایمازون کی کلاؤڈ سروس سمیت گوگل اور مائیکروسافٹ کے مصنوعی ذہانت (اے آئی ) ٹولز کا استعمال کر رہی ہے۔

ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں ایجنسیوں کی حاصل کردہ ریکارڈنگ میں اسرائیلی فوج کے سینٹر آف کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سسٹمز یونٹ کی کمانڈر کرنل راچیلی ڈیمبنسکی کی فوجی اور صنعتی اہلکاروں کو دی گئی ایک پریزنٹیشن میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا۔

خیال رہے کہ سینٹر آف کمپیوٹرز اینڈ انفارمیشن سسٹم اسرائیلی فوج کے لیے تمام ڈیٹا پروسیسنگ کی نگرانی کرتا ہے۔

ڈیمبنسکی کی پریزنٹیشن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری دراندازی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی سروسز استعمال کر رہی ہے۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق، ایمازون ویب سروسز (AWS) گوگل کلاؤڈ اور مائیکروسافٹ ایزور کے لوگو ڈیمبنسکی کے لیکچر سلائیڈز میں دو بار نمودار ہوئے، جس نےعام طور پر آرمی کے اندرونی سرورز میں محفوظ کیے جانے والے ”آپریشنل کلاؤڈ“ کو نمایاں کیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈیمبنسکی نے اس انٹرنل کلاؤڈ کو ”ہتھیاروں کے پلیٹ فارم“ کے طور پر بیان کیا، جس میں بمباری کے اہداف کو نشانہ بنانہ کے لیے لیے ایپلی کیشنز، غزہ کی فضاؤں کو دیکھنے کے لیے لائیو ڈرون فوٹیج پورٹل، اور فائر، کمانڈ اور کنٹرول سسٹمز شامل ہیں۔

مزید براں کہ خبر رساں ادارے +972 کے مطابق ان کے نمائندے نے یہ بات نوٹ کی کہ اکتوبر 2023 کے آخر میں غزہ پر اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کے بعد تیزی سے فوجی اور عسکری اہلکاروں کو شامل کرنے کی وجہ سے اسرائیلی انٹرنل ملٹری سسٹم اوور لوڈ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں فوجی معمولات کو متاثر کرنے والے بہت سارے تکنیکی مسائل پیدا ہو گئے تھے، جس کے بعد ہی اسرائیلی فوج نے ایمازون، گوگل اور مائیکرو سافٹ کی سروسز استعمال کرنا شروع کیں۔

خیال رہے،کلاؤڈ سہولیات غزہ میں اسرائیلی کی آپریشنل کارکردگی کو بڑھاتی ہے ۔

مزید براں، ڈیمبنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ بڑی ٹیک فرموں کی کلاؤڈ سروسز فوج کے کمپیوٹر مراکز میں سرورز کو طبعی طور پر ذخیرہ کرنے کی ذمہ داری کے بغیر لامحدود اسٹوریج فراہم کرتی ہیں۔

انہوں نے ان سروسز کے ذریعے فراہم کردہ جدید ترین مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو سب سے اہم فائدہ کے طور پر اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے اسرائیلی فوج کو محصور فلسطینی انکلیو میں ”بہت اہم آپریشنل افادیت“ حاصل ہوئی۔

اگرچہ ڈیمبنسکی نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے فوج کی کس طرح مدد کی یا ان کی کون سی خدمات خریدی گئیں لیکن اسرائیلی فوج نے +972 میگزین اور لوکل کال کو اس حوالے سے بتایا کہ انٹرنل کلاؤڈ میں محفوظ شدہ خفیہ معلومات اور اٹیک سسٹمز کو ٹیک فرموں کی طرف سے فراہم کردہ پبلک کلاؤڈز میں منتقل نہیں کیا گیا۔

مزید براں +972 میگزین اور لوکل کال کی تفصیلی تحقیق نے اس بات کو ظاہر کیا کہ اسرائیلی فوج ایمازون کے AWS کے زیر انتظام سرور پر غزہ کی آبادی کی بڑے پیمانے پر کی گئی نگرانی کے ذریعے جمع کی گئی کچھ خفیہ معلومات محفوظ کرتی ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ کلاؤڈ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے غزہ میں اسرائیل کی دراندازی کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کی متعدد صلاحیتیں اور خدمات فراہم کی ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال، حکومت پاکستان نے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کردی

شہید اسمٰعیل ہنیہ کی جگہ یحییٰ سنوار حماس کے نئے پولیٹیکل سربراہ مقرر

اسرائیلی جرائم کے خلاف او آئی سی کا اجلاس کل ہو گا